بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان، جہاں پاکستانی ریاست نے زبردستی قبضہ جما رکھا ہے، وہاں روزانہ کی بنیاد پر عوام کو جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مظلوم لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اور اکثر انہیں قتل کر دیا جاتا ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری قابض ریاست پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ پاکستانی فوج کی ہدایات پر پولیس عام شہریوں کو ہراساں کرنے میں ملوث ہے اور قابض فورسز کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔ یہ ناقابلِ قبول رویہ ہے، اور بعض مواقع پر پولیس نے حد سے بڑھتے ہوئے ہمارے سرمچاروں کا تعاقب کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے بارہا اپنے بیانات کے ذریعے پولیس کو خبردار کیا ہے کہ وہ فورسز کی حمایت اور سرمچاروں کے تعاقب سے باز رہے۔ بدقسمتی سے، پولیس کے رویے میں کوئی مثبت تبدیلی نظر نہیں آ رہی، اور اس کا نقصان بالآخر خود پولیس کو اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی تنظیم کی حیثیت سے ہم ایک بار پھر پولیس کو سختی سے خبردار کرتے ہیں کہ وہ ریاستی فورسز کی حمایت اور بے گناہ عوام کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوراً ترک کر دے، ورنہ انہیں دشمن تصور کرتے ہوئے ان کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر غور کرے اور غلطیوں کا ازالہ کرے، ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ وہ عوام کی حمایت کرے اور ظالمانہ کارروائیوں سے باز آ جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان، خصوصاً پنجگور کے عوام کے ساتھ پولیس کا رویہ بلوچ روایات اور اقدار کے سراسر منافی ہے۔ متعدد بار پولیس کو خبردار کیا جا چکا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے غیر اخلاقی اور ظالمانہ اقدامات سے باز نہیں آ رہے۔ ایسے رویوں کی بلوچ قومی عدالت میں واضح سزا مقرر ہے، اور ہماری تنظیم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قومی تحریک کے مخالف سرگرمیوں اور عوام کو ہراساں کرنے والے دشمنوں اور ان کے حمایتیوں کو موت کی سزا دے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) پولیس کو آخری بار سخت انتباہ کرتی ہے کہ وہ قابض فورسز کی حمایت، آزادی پسند سرمچاروں کا تعاقب، قومی تحریک کے خلاف سرگرمیوں اور بے گناہ عوام کو تنگ کرنے جیسے ظالمانہ عمل سے باز رہے۔ اگر پولیس نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ کی تو انہیں سنگین نتائج اور سخت سزا کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تنبیہ حتمی ہے اور اس کے بعد کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔