پنجگور و خاران کے بعد پسنی میں بھی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج

157

مظاہرین نے پسنی سے جبری لاپتہ نوجوانوں کی بازیابی کے لئے دھرنا دے دیا، شاہراہ بند

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے تحصیل پسنی کے رہائشی در محمد شفقت اور عبدالسلام باقی کی جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف لواحقین اور اہل علاقہ نے پسنی زیرو پوائنٹ کے قریب دھرنا دیتے ہوئے شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے۔

پسنی احتجاج کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی جبکہ درجنوں گاڑیاں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

پسنی مظاہرین کا کہنا تھا کہ دونوں افراد کو رواں سال 13 اپریل کو پاکستانی فورسز نے حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔

پسنی مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ در محمد شفقت اور عبدالسلام باقی کو فوری طور پر منظرعام پر لیکر آکر بازیاب کیا جائے بصورت دیگر ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور مزید سخت ہوگا جس کی تمام تر ذمہ داری حکام اور صوبائی حکومت پر ہوگی، جبکہ انہوں نے انسانی حقوق کے تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں آواز بلند کریں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آج بلوچستان کے تین مختلف شہروں میں احتجاجی دھرنا جاری ہے اس سے قبل خاران سے لاپتہ چار نوجوان امان اللہ محمد حسنی، امین اللہ، ارشاد احمد، اور داؤد بلوچ کی جبری گمشدگیوں کے خلاف انکے اہلخانہ اور خاران کے سیاسی و سماجی تنظیموں کا احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری رہا۔

اسی طرح گذشتہ روز ہی بلوچستان کے ضلع پنجگور سے لاپتہ ہونے والے دو بھائیوں صابر نور اور عابد نور کی بازیابی کے لئے دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

پنجگور لاپتہ افراد کے لواحقین نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کے ذریعے انتظامیہ کو دو بجے تک کی مہلت دی تھی جس کے دونوں بھائی بازیاب نہیں ہوئی جبکہ لواحقین نے احتجاج سی پیک روڈ کو ہر طرح کی آمد رفت کے لئے بند کردیا ہے۔