پنجگور سے لاپتہ دو بھائی صابر نور اور عابد نور کی عدم بازیابی کے خلاف ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری رہا۔
دھرنے میں خواتین و بچوں سمیت سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی کے رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
دھرنے میں لاپتہ صابر نور اور عابد نور کے لواحقین نے حافظ عبد الباسط کی سربراہی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صابر نور اور عابد نور کی گرفتاری اور لاپتہ کرنے کو ڈیڑھ ماہ گزر گئے لیکن تاحال انکی کوئی پتہ نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں لاپتہ صابر نور اور عابد نور کی بلا وجہ لاپتہ کرنے سے لواحقین انتہائی کرب اور تکلیف سے دوچار ہیں ضلعی انتظامیہ ، ایف سی اور کمشنر مکران سے ملاقات اور بات ہوئی ہے وہ خود انکو بے گناہ قرار دیکر انکی بازیابی کی یقین دھانی کرتے ہیں لیکن افسوس ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود فیملی کو صرف طفیل تسلیوں تک محدود کردیا گیا ہے اس حالت سے فیملی کے دیگر نوجوان اور طالب علم اپنا پڑھائی کاروبار چھوڑ کر ایک خوف کی کیفیت میں مبتلا ہیں، مگر پنجگور انتظامیہ کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صابر نور اور عابد نور کے خاندان نے مجبور ہوکر لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کیلئے سی پیک روڈ کو بند کرکے چار روز تک دھرنا دیا جس کے بعد کمشنر مکران نے لاپتہ افراد کو 24 گھنٹے کے دوران بازیاب کرنے کی یقین دھانی پر دھرنا ختم کیا لیکن اسکے باوجود اس دن سے لیکر ایک مہینہ گزر گیا مگر کمشنر مکران کی یقین دھانی کام نہیں کر سکا ہے اس لئے ہم نے مجبور ہوکر ڈپٹی کمشنر پنجگور کے آفس کے سامنے کیمپ لگا کر دھرنا دیا جب تک عابد نور اور صابر نور بازیاب نہیں ہونگے ہمارا دھرنا غیر معینہ مدت تک ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں جاری رہے گی۔ اسکے باوجود لاپتہ صابر نور اور عابد نور کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ڈپٹی کمشنر کے دفتر سمیت اردگرد کے تمام سرکاری دفتروں میں تالا لگا کر اہم شاہراہوں کو بند کرینگے اگر پھر بھی ہماری فریاد پر توجہ نہیں دی گئی تو ایف سی کیمپ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ ویسے بھی ہمارا گھر انتہائی کرب اور تکلیف میں مبتلا ہیں ایف سی کیمپ کے سامنے دھرنا لگا کر احتجاج کا آغاز کرینگے جسکی تمام تر زمہ داری ضلعی انتظامیہ کمشنر مکران ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم شریف اور عزت دار لوگ ہیں ہمارے خاندان اور فیملی کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے اس ملک کی ایک آئین اور قانون ہے صابر نور اور عابد نور کو بازیاب کرکے ملکی قوانین کے مطابق سزا دی جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر لاپتہ کرکے خاندان کو ازیت سے دوچار کرنا کسی بھی طرح درست نہیں ہے حالانکہ گھر میں فورسز کی چھاپے کے دوران تمام جانچ پڑتال چادر اور چار دیواری کی پائمالی کے باوجود انھیں کوئی چیز برآمد نہیں ہوا تو انہوں اپنے گماشتے کی شرمندہ کو دور کرنے کیلئے بے گناہ صابر نور اور عابد نور کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے وجہ پوچھنے پر ہمیں بتایا گیا کہ ان دونوں پر کسی قسم کی الزام یا جرم نہیں صرف پوچھ گچھ کے بعد انھیں ایک گھنٹہ دو گھنٹہ بعد چھوڈ دینگے انکی بات مان کر ہم نے بچوں کو حوالے کیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
انہوں نے بلوچ یکجہتی، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، سماجی تنظیموں سے دست بستہ اپیل ہے کہ وہ صابر نور اور عابد نور کی عدم بازیابی کے خلاف دھرنے میں شرکت کرکے خاندان کو انصاف دلانے میں ہماری مدد کریں، اداروں نے ہمیں کرب میں مبتلا کرکے دوسری جانب دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس بلوچستان، وزیر اعلی بلوچستان، کور کمانڈر بلوچستان سے درد مندانہ مطالبہ کیا کہ ہمارے لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔