پشتون قومی جرگہ – ٹی بی پی اداریہ

229

پشتون قومی جرگہ

ٹی بی پی اداریہ

پشتون ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف دہائیوں سے جنگ کے لپیٹ میں ہیں اور اُن کی زمین عالمی طاقتوں کی لڑائیوں کا محور رہاہے، جس کی قیمت پشتون قوم نسل کشی اور مہاجرت کے صورت میں ادا کرتے رہے ہیں۔ ثور انقلاب کے بعد سرد جنگ کا محاذ پشتوں زمین بنا، دس سال تک سویت یونین کی فوج کے خلاف مغربی ممالک کی پروکسی تنظیمیں پشتون زمین کو تاراج کرتے رہے اور ستر کی دہائی میں شروع ہوئی جنگ آج بھی مختلف صورت میں جاری ہے۔

اکیسوی صدی کی دوسری دہائی سے پشتوں زمین میں نوجوانوں نے جنگ مخالف اور قومی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کا آغاز کیا۔ دہائیوں سے ہوئے جبر کے خلاف پشتون نوجوانوں نے پشتوں تحفظ مومنٹ کے نام سے امن کا پرچم اٹھا کر پشتون زمین کو عالمی جنگوں کا اکھاڑا بننے سے روکنے کے لئے آواز بلند کرکے پرامن تحریک کی بنیاد رکھی لیکن ریاست پاکستان نے امن کے پیامبروں کے خلاف بھی طاقت کے زور پر تحریک کو کچلنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

پشتوں تحفظ مومنٹ نے پر امن سیاست کو اپناکر سیاسی جدوجہد شروح کی اور دھرنوں و جلسوں کے زریعے اپنا پیغام پشتون وطن میں پھیلایا لیکن ریاست کو پشتونوں کی پرامن تحریک بھی گوارا نہیں ہے۔ آٹھ سالوں سے گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور شہادتوں کا سلسلہ جاری تھا کہ اب پشتون تحفظ مومنٹ کو کالعدم قرار دے کر انہیں پشتوں قومی جرگے سے روکا جارہا ہے تاکہ جنگ مخالف تحریک میں پشتونوں کو متحد ہونے سے روک کر جدوجہد کو کچلا جاسکے۔

جو ریاستی پالیسیاں بلوچ سیاسی مزاحمت کو روکنے کے لئے آزمائے جارہے تھے، وہی پالیسیاں پشتون قوم کے خلاف آزمائے جارہے ہیں۔ گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور سیاسی کارکنوں کو قتل کرکے پشتون قومی جرگے کو روکنے کی کوششوں سے ریاست واضح کررہا ہے کہ یہاں محکوم قوموں کے لئے پرامن سیاست کے دروازے بند ہیں لیکن قوموں کو سیاسی جدوجہد سے نہ پہلے جبر کے زریعے دستبردار کیا جاسکا ہے اور نہ ہی اب ممکن ہے۔