پاکستان کے شہر پشاور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے 11 اکتوبر کو شیڈول ’پشتون قومی جرگہ‘ کے مقام پر لگے کیمپ کے خلاف پاکستانی فورسز کی جانب سے کارروائی کی مذمت کی جا رہی ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور قبائلی ضلع خیبر کے سنگم پر 11 اکتوبر کو ایک ‘پشتون قومی جرگہ‘ منعقد کرنے کا منصوبہ ہے اور اس سلسلے میں مذکورہ مقام پر لگے کیمپ کو فورسز نے منگل کی شب ہٹا دیا۔ اس کارروائی کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی گئی اور آنسو گیس کے شیل بھی برسائے گئے جس سے پی ٹی ایم کے متعدد لوگ متاثر ہوئے۔
پشاور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی پرامن تھے اوراس دوران انہیں کیمپ ہٹانے کا بھی کسی نہیں کہا تھا کہ اچانک پولیس نے چھاپہ مارا اور کیمپ کو تہس نس کر کے رکھ دیا، جبکہ بعد میں لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور فائرنگ بھی کی گئی جس سے متعدد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ نے بعد میں پھر سے خیمے لگا دیے ہیں تاہم انہیں ابھی بھی اس کی باقاعدہ اجازت نہیں دی گئی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی ایم کے کیمپ پر پولیس شیلنگ اور فائرنگ کے حوالے سے خبروں کی تردید کی گئی ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کے مطابق، ”بنیادی طور پر یہ جرگہ خطے میں بدامنی کا راستہ روکنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے، ہم ہرحال میں یہ جرگہ کر کے رہیں گے۔‘‘
جمعرات کی شب منظور پشتین نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایک بار پھر خیبرپختونخوا پولیس کا بھاری تعداد میں خیبر جرگہ گراونڈ پر بزدلانہ حملے کے لئے پیش قدمی کررہی ہے ۔جبکہ خیبر میں موبائل سیگنل اور انٹرنیٹ بند کر دئے گئے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے پی ٹی ایم کے پر امن اجتماع پر فائرنگ اورشیلنگ کی مذمت کی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کا کہنا تھا، ”اس طرح کے اقدامات نوجوانوں کو تشدد کی جانب مائل کرنے کے مترادف ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ ان نوجوانوں کو بٹھا کر ان کے مسائل کے حل کے لیے لائحہ عمل بنانا چاہیے۔