پاکستان کے ساتھ یہ ہماری آخری لڑائی ہے۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

2850

بلوچ آزادی پسند رہنما اور بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی میں پاکستان کا فوجی آپریشن بلوچ قوم کے خلاف نسل کشی کا حصہ ہے۔ آج نہ صرف ڈیرہ بگٹی بلکہ پورا بلوچستان پاکستان کی ننگی جارحیت کی زد میں ہے۔ پاکستانی فوج اور فوج سے منسلک ادارے بلوچ کے لہو سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ پہاڑی سلسلوں میں آباد لاکھوں بلوچ ہوں یا میدانی، دیہاتی یا شہری علاقوں کی آبادیاں، آج سبھی پاکستانی فوج کے بہیمانہ مظالم اور مسلسل نسل کشی کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ آج ایک تاریخی مرحلے سے گزر رہا ہے اور پاکستان کے ساتھ یہ ہماری آخری لڑائی ہے۔ اس لڑائی میں اپنا حصہ ڈالنے والے اور رکاوٹ بننے والے دونوں کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ جو بلوچ آزادی کے لیے اپنی جان و مال، سر و متاع قربان کر رہے ہیں، تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ اچھے نام اور کردار کے طور پر زندہ رہیں گے۔ لیکن جو لوگ، گروہ یا پارٹیاں بلوچ قومی تحریک کے خلاف دشمن کے ساتھ ہیں، چاہے وہ سیاسی طور پر ہو یا مخبر، کرایے کے قاتل بن کر بلوچ نسل کشی میں شامل ہیں، تاریخ ان کا بدترین محاسبہ کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چوبیس سالوں سے پاکستان میں بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیاں، قتل عام اور مال و متاع لوٹنے کا عمل مسلسل جاری ہے۔ پاکستان جس طرح اپنی جارحیت میں اضافہ کر رہا ہے، بلوچ مزاحمت کار بھی دشمن پر رحم نہیں کریں گے۔ آج ایک جانب دشمن ہے اور دوسری جانب بلوچ میں کچھ گروہ یا فرد دشمن کا ساتھی بن چکے ہیں اور دشمن کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں۔ میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ بلوچ اپنے قومی دشمنوں کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ اگر ان کے ہاتھوں یا کسی بھی کردار کی وجہ سے کوئی ایک بلوچ فرزند نقصان اٹھاتا ہے تو وہ فرزند کسی ایک خاندان کا نہیں بلکہ پوری قوم کا فرزند ہے اور یہ پوری قوم کا نقصان تصور ہوگا، اس کے لہو کی معافی یا معاوضے کا اختیار اس کے خاندان کو بھی حاصل نہیں ہے۔ پوری قوم فیصلہ کرے گی کہ قاتل کو معاف کیا جائے یا سزا دی جائے۔ میرے خیال میں آج تک بلوچ نے بطور قوم کسی قومی دشمن کو معاف نہیں کیا ہے۔

بلوچ آزادی پسند رہنما نے مزید کہا کہ آج بلوچ نوجوانوں کی قربانیاں اور جدوجہد نہ صرف بلوچستان کی آزادی کے لیے ہیں بلکہ وہ عالمی سطح پر ہر اس قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو آزادی، انصاف اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اس مشکل قومی جنگ میں کوئی ملک، قوم یا تنظیم ہماری مدد کرے گی اس کے لیے ہم اس کا شکر گزار ہوں گے لیکن بلوچ قوم عالمی برادری کی مدد کے بغیر بھی اپنی جدوجہد کو کامیابی کی ساتھ جارے رکھے گی۔ ہمیں اپنی قوت بازو پر یقین ہے کیونکہ یہ یک فرد کی بازو نہیں بلکہ اس کے پیچھے کروڑوں بلوچوں کی حمایت اور تعاون شامل ہے۔لیکن بین الاقوامی سطح پر یا عالمی برادری کو ادراک کرنا چاہئے کہ قبضہ گیریت، دہشت گردی یا ظلم و جبر کے خلاف لڑائی کسی بھی ریاست کی اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری دنیا کا مشترکہ فرض ہے۔ ہم یہ فرض نبھاتے رہیں گے۔