حکومت پاکستان نے مسلح افواج کے لیے 45 بلین روپے کا اضافی بجٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چین کے تجارتی مفادات کے تحفظ اور بین الاقوامی سرحدوں پر باڑ لگانے کا انتظام کرنے کی صلاحیت کو مضبوط کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی رابطہ (ECC) کے اجلاس میں لیا گیا۔
میڈیا کے بموجب 45 ارب میں 35.4 بلین روپے فوج کو اور 9.5 بلین روپے بحریہ کو دیے جائیں گے۔
ای سی سی نے موجودہ مالی سال میں دفاعی خدمات کے پہلے سے منظور شدہ منصوبوں کیلئے 45 بلین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کیلئے ڈیفنس ڈویژن کی تجویز پر غور کیا اور اس کی منظوری دی۔جون میں بجٹ کی منظوری کے بعد مسلح افواج کیلئے یہ دوسری بڑی ضمنی گرانٹ ہے۔
قبل ازیں ECC نے ‘آپریشن استحکام عجم کیلئے 60 بلین روپے دیے۔ یہ ضمنی گرانٹس 2127 بلین روپے کے دفاعی بجٹ کے علاوہ ہیں۔
ای سی سی نے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن ساؤتھ کے لیے 16 ارب روپے کی منظوری دی، جو جنوبی علاقوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کی حفاظت کا ذمہ دار تھا ۔ مسلح حملوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے چین نے اپنے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی تعاون کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ چین نے ایک مشترکہ کمپنی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی ہے تاکہ پاکستان میں پہلے سے کام کرنے والے
اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ گوادر سی پورٹ اور سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنا اور بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گوادر پورٹ ، سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔
مذکورہ تمام حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیانات میں واضح کیا کہ مذکورہ حملے بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے ارکان نے کی۔ علاوہ ازیں بی ایل اے سمیت بلوچستان میں سرگرم بلوچ مسلح آزادی پسندوں کی جانب سے بیرونی سرمایہ کاروں کو مختلف اوقات میں بلوچستان میں حملوں کا نشانہ بنانے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔