والدین کا انکار، انتظامی بے ضابطگیاں، بلوچستان میں پولیو کیسز میں اضافہ

80

بلوچستان میں پولیو کیسز میں اضافہ، والدین کے انکار، انتظامی بے ضابطگیوں نے مسئلے کو پیچیدہ بنا دیا۔

رواں سال 2024 میں بلوچستان پولیو کے پھیلنے کا مرکز بن چکا ہے، اب تک 20 تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہوچکا ہے-

پولیو سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں قلعہ عبداللہ شامل ہیں، جہاں چھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے بعد کوئٹہ میں تین، جبکہ چمن، پشین اور ژوب میں دو دو کیسز ہیں۔ دیگر اضلاع، جیسے ڈیرہ بگٹی، جھل مگسی، قلعہ سیف اللہ، خاران اور نوشکی میں ایک ایک کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال تشویشناک ہے بلوچستان میں اب بھی پولیو تیزی سے پھیل رہا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ والدین ویکسین کے بارے میں غلط فہمیوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو قطرے پلانے کی اجازت دینے سے انکار ہے۔

اسکے علاوہ کچھ علاقوں میں بے ضابطگیوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جہاں پولیو ورکرز بچوں کو قطرے پلائے بغیر قطرے پلائے جانے کی نشانات لگا رہے ہیں۔

مزید برآں، بعض علاقوں میں سیکورٹی کے چیلنجز پولیو ورکرز کے لیے اپنا کام محفوظ طریقے سے کرنا مشکل بنا رہے ہیں۔

محکمہ صحت حکام کے مطابق حالیہ صورتحال والدین کو پولیو کے حوالے آگاہی دینے، ویکسین کے بارے میں غلط تاثر سے لڑنے، اور تنازعات والے علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پولیو ورکرز کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مزید کوششوں کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔