ماہ رنگ بلوچ پر مقدمہ :پیپلز پارٹی اخلاقی دیوالیہ پن کامظاہرہ کررہی ہے- الطاف حسین

9

سندھ حکومت اقتدار کی ہوس اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی کاسہ لیسی میں اخلاقی دیوالیہ پن کامظاہرہ کررہی ہے۔ بانی ایم کیوں ایم

‏ متحدہ قومی مومنٹ کے رہنماء اور بانی الطاف حسین نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف ملک میں بدامنی پھیلانے کےالزام کا مقدمہ درج کرنے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

‏الطاف حسین کا اس حوالے سے کہنا تھا اس سے قبل ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بلا جواز نیویارک جانے والی فلائٹ سے روکا اور انھیں عالمی میگزین منعقدہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرنے دی گئی،ان کا پاسپورٹ چھین لیا گیا اور پاسپورٹ چھیننے کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی اور اب انکے خلاف جھوٹا مقدمہ قائم کردیا گیا ہےجس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

‏مہاجر رہنماء نے کہا ہے کہ میں ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ پر عائد کردہ ان بھونڈے الزامات کو مسترد کرتا ہوں اور انہیں قطعی جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیتا ہوں،اس قسم کے بھونڈے اور جھوٹے الزامات سے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو نہ تو خوف زدہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی انہیں مظلوموں کے حقوق کی جدوجہد سے باز رکھا جاسکتا ہے۔

‏انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اقتدار کی ہوس اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی کاسہ لیسی میں اخلاقی دیوالیہ پن کامظاہرہ کررہی ہے اور ایک نہتی لڑکی سے خوف زدہ ہے اسی لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے۔

‏انکا کہنا تھا وفاقی وصوبائی حکومتیں ،مظلوم بلوچوں، پشتونوں، مہاجروں اور دیگر مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کرتی رہیں گی اور معاملات کو فہم وفراست اور دانشمندی سے حل کرنے کے بجائے ان کی آواز کو ریاستی طاقت سے دباتی رہیں گی تو یہ عمل مظلوم عوام میں مزید نفرتیں پیدا کرنے کا سبب بنے گا جس کا نتیجہ ریاست کو بھگتنا پڑے گا۔

‏انکا مزید کہنا تھا میں ارباب اختیار سے مطالبہ کرتا ہوں کہ عقل کے ناخن لیے جائیں اور مظلوم بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں، مہاجروں اور دیگر مظلوموں کی داد رسی کی جائے، ان سے مزاکرات کیے جائیں، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور مظلوموں کے حقوق کیلئے جدوجہدکرنے والوں پر ریاستی مظالم کاسلسلہ بند کیاجائے۔

الطاف حسین نے آخر میں کہا کہ میں یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ پر قائم مقدمہ فی الفورواپس لیاجائے اوران کا پاسپورٹ واپس کیا جائے۔