لالا وہاب بلوچ اور ساتھیوں کی گرفتاری، خواتین پر تشدد، اور پرامن مظاہرے کو سبوتاژ کرنا ریاستی فاشزم کی بدترین مثال ہے۔بی وائی سی

93

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ لالا وہاب بلوچ سمیت پانچ ساتھیوں کی گرفتاری، خواتین پر تشدد، اور پرامن مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کو ریاستی فاشزم کی بدترین مثال ہے۔ کراچی پریس کلب کے سامنے ہونے والے پرامن احتجاج پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ظالمانہ کارروائی بلوچ نسل کشی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی ایک اور کڑی ہے۔یہ احتجاج بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی پامالیوں، اور ریاستی جبر کے خلاف تھا، جس میں خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت ہر طبقے نے شرکت کی۔ اس مظاہرے کا مقصد صرف اپنے پیاروں کی بازیابی اور بلوچستان میں جاری مظالم کو دنیا کے سامنے لانا تھا۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے نہ صرف مظاہرین پر طاقت کا بے جا استعمال کیا بلکہ خواتین پر بھی تشدد کیا، جو کہ نہایت افسوسناک اور غیر انسانی عمل ہے۔ ہمارے بزرگ رہنما لالا وہاب بلوچ سمیت پانچ دیگر ساتھیوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا اور ان پر بے رحمانہ تشدد کیا گیا۔ ان کے وقار کو مجروح کیا گیا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے۔ یہ اقدامات اس ظالمانہ نظام کا تسلسل ہیں، جس کا مقصد ہماری آواز کو دبانا ہے، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ظلم و جبر سے قوموں کو کبھی خاموش نہیں کیا جا سکتا۔یہ ریاستی جبر اُس سلسلے کا حصہ ہے جو ریاست نے بلوچستان میں عرصہ دراز سے شروع کر رکھا ہے۔ حالیہ مہینوں میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اور بے شمار نوجوان، بزرگ خصوصاً طلباء کو زبردستی لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ یہ مظالم نہ صرف بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، بلکہ بلوچ عوام کو بنیادی انسانی آزادیوں سے محروم کرنے کی کوشش بھی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو کر اس ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔ ہمارے بزرگ، خواتین اور نوجوان اس تحریک کا حصہ ہیں، اور ہم کسی بھی صورت اپنی آواز کو خاموش نہیں ہونے دیں گے۔

آخر میں کہاکہ ریاست کو ہم واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر جبر و ظلم کا یہ سلسلہ نہ رکا، تو بلوچ قوم اپنی پرامن مزاحمت کو مزید شدت بخشے گی۔ ہم بلوچ نسل کشی کے خلاف اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کو مزید منظم کریں گے، اور اس ریاستی جبر کے خلاف ہماری مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بلوچ عوام کا ہر فرد اپنی سرزمین پر محفوظ نہیں ہو جاتا۔ریاست کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم کی عمر کبھی زیادہ نہیں ہوتی۔ بلوچ عوام اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور جبری گمشدگیاں، تشدد اور جبر ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ بلکہ یہ ہمیں مزید مضبوط اور پرعزم بناتے ہیں۔