عشق بولان ۔ مہردل بلوچ

87

عشقِ بولان

مہردل بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

خلیل جبران لکھتے ہیں جب تم کو کسی سے نہایت گہری محبت ہو، آپ اس محبت میں یوں کھو جاتے ہیں کہ زندگی اسی محبت کی ہوکر رہ جاتی ہے۔ میرے عشق کا داستان بھی کچھ یوں ہی سا لگتا ہے کہ جب سے عشقِ بولان میں مبتلا ہوں یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس کا ہی ہوکے رہ گیا ہوں۔ یہ ایک ایسا عشق ہے جو نہ وقتی ہے، نہ موسمی بلکہ اسے ہر وقت، ہر موسم میں میرے زندگی کے باقی تمام تر معاملات پر بھرپور فوقیت حاصل ہے۔

بولان کے بلند و بالا، رنگین و دلکش، سنگلاخ پہاڑ بلوچ قومی مزاحمت کے مرکز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اپنی خوبصورتی اور زیبائش میں نازاں، شہیدوں کے لہو سے معطر بولان اپنے خوبصورت قلعے نما چٹانوں کی طرف یوں کھینچتا ہے جیسے مجھے اپنے آغوش میں لینے کیلئے بیتاب ہو۔ بس جی کرتا ہے کہ دوڑ کر چلا جاؤں اور اپنے عشق، بولان کی خوبصورتی کو لئے وطن کے شہزادوں کے کارواں میں محوِ سفر رہوں۔

میں عشقِ بولان میں جنون کی اس کیفیت میں ہوں کہ دنیا کے ہر طرح کی رنگینی میرے نظروں میں بے رنگ سی لگتی ہے۔ بس اسی عشق میں ایک ایسی تڑپ ہے کہ میں اپنی زندگی اسی عشق کے نام کردوں۔ اس عشق کو لیکر میں اتنا احساس ہوں کہ اس کے بغیر زندگی بے معنی لگتی ہے۔ بولان کو خیالوں میں لائے اس کے حسین مناظر کی تصویر کشی کرکے اب راتیں کروٹ بدلتے گزر جاتی ہیں۔

اس عشق میں جنون کی از حد کیفیت نے وقتاً فوقتاً مجھے سوچنے پر مجبور کیا کہ اس میں انتہا کی فوقیت کیوں ہے جسکیوجہ سے دنیا کے کسی دوسرے شے میں مجھے کشش نظر نہیں آتی کہ یہ بھی فطرت کے مظاہر ہیں۔

میں اکثر یہی سوچتا تھا کہ اس عشق کے پیچھے میرے بے رونق حالات ہیں کہ جہاں زندگی تمام آسائشوں سے محروم ہیں، جہاں نفسا نفسی کا عالم ہے، جہاں ہر کسی کی زندگی ذاتی معاملات تک محدود ہے، جہاں مہر و محبت فقط الفاظ ہی ہیں۔ میں نے اسی مفروضے کو ذہین میں لیکر کئی اور جاکے پُر رونق حالت میں سکونت اختیار کی جہاں زندگی کے تمام تر آسائشیں میسر تھے، ضروریات سے بڑھ کر ہر شے دستیاب تھا۔ مگر یہ آسائشیں کجا اور عشقِ بولان کجا۔

بارہا سوچنے کے باوجود کبھی بھی عشقِ بولان کے سوا کسی اور رنگینی کو ذہین نے جگہ نہ دی اور میں مسلسل اسی پیاس میں ہوں کہ کب اپنے عشق بولان تک پہنچ سکوں اور سیراب ہوجاوں۔ بس یہی تمنا ہے کہ زندگی اس عشق کے نام کردوں جس میں اپنا دائمی وجود پنہاں ہے، جس میں اپنے بقا کا دھارا ہے، جس میں اپنی تہذیب کا حسن ہے، جس میں اپنی شناخت کی پاسبانی ہے، جس میں وطن کے مٹی کی خوشبوہے، جس میں وطن کے ہر چپے سے انیست و محبت جلوہ گر ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ : اس تحریر میں پیش کیے گئے خیالات اور آراء کے ذاتی ماننے والوں کی طرف سے دی بلوچستان پوسٹ نیٹ ورک متفقہ یا ان کے خیالات کے بارے میں پالیسیوں کا اظہار کرتے ہیں