سوشل میڈیا کی اہمیت
تحریر : شمس بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
جیسا کہ ہم سب کو پتا ہیکہ میڈیا کتنی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔سوشل میڈیا ہمارے معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، جو عوام اور اپنے ارد گرد کی دنیا کے درمیان ایک اہم ربط کا کام کرتا ہے۔ مختلف چینلز کے ذریعے، ہم ایسی معلومات، خبروں اور تفریح تک رسائی حاصل کرتے ہیں جو ہمیں تعلیم، حوصلہ افزائی، اور عالمی سطح پر مربوط (یکجاہ) کرتے ہیں۔خلاصہ یہ کہ ایک آزاد، خودمختار، اور ذمہ دار میڈیا ایک باخبر، مصروف اور فروغ پزیر معاشرے کے لیے ضروری ہے۔
آج کے ڈیجیٹل دور میں، سوشل میڈیا ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔
سوشل میڈیا نے عالمی رابطے کو ممکن بنایا ہے۔ صرف چند کلکس سے، ہم بین الاقوامی تعلقات، تعاون اور نیٹ ورکس کو فروغ دیتے ہوئے پوری دنیا کے لوگوں سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔
Facebook، Twitter، اورInstgram جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے لوگوں کے لیے جغرافیائی فاصلوں سے قطع نظر دوستوں، خاندان اور ساتھیوں کے ساتھ جڑے رہنا آسان بنا دیا ہے۔ہم اپنے آواز سوشل میڈیا کے زریعے دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں، سوشل میڈیا کی ارزشت کو ہمیں جاننے کی کوشش کرنا چاہیں اور ایک مثبت طریقے سے استعال کرنا چاہئے ۔
سوشل میڈیا تعلیم اور سیکھنے کا ایک طاقتور ذریعہ بن گیا ہے۔ تعلیمی ادارے، اساتذہ، اور ماہرین علم، وسائل اور مہارت کو وسیع تر سامعین کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں، جس سے تعلیم کو مزید قابل رسائی اور جامع بنایا جا سکتا ہے. ہم بھی سوشل میڈیا کے زریعے اپنی لٹریچر دوسروں تک بہ آسانی پہنچا سکتے ہیں، اپنی زبان پڑھا اور پڑ سکتے ہیں ۔ ہمیں سوشل میڈیا کو ہر صورت ہر کام میں ایک مثبت طریقے سے استعمال کرنا چاہئے ۔
سوشل میڈیا سماجی سرگرمی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے، جو لوگوں کو سماجی، سیاسی اور ماحولیاتی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ سوشل میڈیا کے زریعے ہم اپنی سماج کو ایک ساتھ کر سکتے ہیں لیکن یہ ہمیں جاننا ہیکہ کیسے ہم سوشل میڈیا استعمال کرنا چاہئے۔
سوشل میڈیا مظلوم کمیونٹیز اور افراد کے لیے ایک اہم ذریعہ ثابت ہوا ہے، جو ان کی آواز کو بلند کرنے، اپنے تجربات کا اشتراک کرنے اور حمایت کو متحرک کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ ان لوگوں کے لیے جنہیں تاریخی طور پر خاموش یا پسماندہ کر دیا گیا ہے، سوشل میڈیا روایتی طاقت کے ڈھانچے سے آزاد ہونے اور اپنی کہانیاں بیان کرنے کی جگہ فراہم کرتا ہے۔ یہ انہیں دوسروں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے قابل بناتا ہے جو اسی طرح کی جدوجہد کا اشتراک کرتے ہیں، یکجہتی پیدا کرتے ہیں، اور وسائل اور معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں جو پہلے ناقابل رسائی تھے۔ سوشل میڈیا نے BlackLivesMatter #، اور #NativeLivesMatter حقوق جیسی سماجی تحریکوں کی تنظیم میں بھی سہولت فراہم کی ہے، جنہوں نے نظامی ناانصافیوں پر توجہ مبذول کرائی ہے اور تبدیلی کے لیے زور دیا ہے۔ سوشل میڈیا کا فائدہ اٹھا کر، مظلوم کمیونٹیز اپنی آواز آسمان تک پہنچایا ہیں ،ہم سوشل میڈیا کے زریعے غالب بیانیوں کو چیلنج کر سکتے ہیں، اور انصاف اور مساوات کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
نوآبادیات کے خلاف مظلوم لوگوں کی جدوجہد کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے ہیش ٹیگز کی تعداد مخصوص سیاق و سباق اور تحریک کے لحاظ سے متعدد اور متنوع ہے۔ یہاں کچھ مثالیں ہیں:
. #BlackLivesMatter:
یہ ہیش ٹیگ نظامی نسل پرستی اور سیاہ فام لوگوں کے خلاف پولیس کی بربریت کے جواب میں سامنے آیا، جو نسلی انصاف اور مساوات کے لیے جاری جدوجہد کو اجاگر کرتا ہے۔
#NativeLivesMatter:
#BlackLivesMatter کی طرح، یہ ہیش ٹیگ مقامی امریکی کمیونٹیز کو درپیش جدوجہد اور ناانصافیوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، بشمول زمین کے حقوق، ثقافتی تحفظ، اور پولیس کی بربریت۔
#FreePalestine:
یہ ہیش ٹیگ فلسطینیوں کے حقوق، خود ارادیت، اور اسرائیلی قبضے اور نسل پرستی کے خاتمے کی وکالت کرتا ہے۔
#IdleNoMore:
یہ ہیش ٹیگ کینیڈا میں ابھرا، بلوں کے خلاف احتجاج کر رہا ہے جس سے مقامی لوگوں کے حقوق، زمین اور پانی کو خطرہ ہے۔ یہ نوآبادیات، پدرانہ نظام، اور ماحولیاتی انحطاط کے خلاف جنگ کی علامت ہے۔
#MMIWG:
یہ ہیش ٹیگ گمشدہ اور قتل شدہ دیسی خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں بیداری پیدا کرتا ہے، جو مقامی خواتین اور کمیونٹیز کو درپیش تشدد اور نظامی
ناانصافی کی وبا کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ ہیش ٹیگز استعمار اور جبر کے خلاف مظلوم لوگوں نے استعمال کیا ہیں ۔ تو ہمیں بھی اپنے مسلہ اور ظالم کے خلاف اسی طرح ہیش ٹیگز کی استعمال کرنا چاہیں ہر ہیش ٹیگز میں اپنی حق ادا کرنا ہوگا اور بوپور حصہ لینا ہوگا۔ جیسے کہ ہمارے کچھ ہیش ٹیگز ہیں :
#SaveBalochStudents
#ReleaseAllMissingPersons
#EndEnforcedDisappearances
اس طرح کی بہت سارے ہیش ٹیگذ ہیں ، ہمیں سوشل میڈیا کی ارزشت اور اہمیت جاننے چاہیں ، جیسے کہ میں بیان کر رہا تھا کیسے مظلوم لوگوں نے سوشل میڈیا کے زریعے اپنی آواز بلند کی ہیں ، ہمیں جاننا ہوگا کہ ہمیں کیسے سوشل میڈیا استعمال کرنا چاہیں، ہمیں ایک مثبت طریقے سے استعمال کرنا ہوگا ، اپنی آواز اور مسلہ عالمی سطع تک پہنچانا ہوگا ۔
اب ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیسے اپنی آواز بلند کرنے کےلیے سوشل میڈیا کا استعمال کر سکتے ہیں اور عالمی سطح تک اپنی مسلہ پہنچا سکتے ہیں ۔
سوشل میڈیا کو کئی طریقوں سے اپنی آواز بلند کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں:
1. ذاتی کہانیوں اور تجربات کا اشتراک کریں تاکہ ہمیں درپیش مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کی جا سکے۔
2. بڑی کمیونٹیز سے جڑنے کے لیے ہیش ٹیگز کا استعمال کرنا ہوگا ، ہر مسلہ کا ایک ہیش ٹیگ بنانا ہوگا اور اس ہیش ٹیگ کا برپور استعمال کرنا ہوگا
3. آن لائن مہمات کو منظم کریں اور ان کے مقاصد کے لیے تعاون کو متحرک کریں۔
4. نقصان دہ بیانیے کا مقابلہ کریں اور متبادل نقطہ نظر کو فروغ دیں۔
5. ایسا مواد بنائیں اور شیئر کریں جو غالب گفتگو کو چیلنج کرے۔
6. آن لائن سرگرمی میں شامل ہوں، جیسے کہ پٹیشن، بائیکاٹ، اور بیداری بڑھانے کے اقدامات۔
7. حمایت اور یکجہتی کے لیے آن لائن کمیونٹیز اور نیٹ ورکس بنائیں۔
8. انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کو دستاویزی بنانے اور ان کو بے نقاب کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کریں۔
ان طریقوں سے سوشل میڈیا کا فائدہ اٹھا کر، ہم اپنے بیانیے کا دعویٰ کر سکتے ہیں، اپنی مسلہ کو آگے بڑھا سکتے اور اپنی آواز عالمی سطع تک پہنچا سکتے ہیں ،ظالم کی اسلی شکل دیکھا سکتے ہیں ، اپنی آواز بن سکتے ہیں ، اپنی لٹریچر کو کونے کونے تک پہنچا سکتے ہیں اور سماجی تبدیلی کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ : اس تحریر میں پیش کیے گئے خیالات اور آراء کے ذاتی ماننے والوں کی طرف سے دی بلوچستان پوسٹ نیٹ ورک متفقہ یا ان کے خیالات کے بارے میں پالیسیوں کا اظہار کرتے ہیں۔