سندھ سے جبری لاپتہ طالب علم پنجاب پولیس کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں قتل

170

سندھی طالب علم ساجن ملوکانی کو پنجاب پولیس نے ڈاکو ظاہر کرکے جعلی مقابلے میں قتل کردی ا۔ جساف

سندھی طلباء تنظیم جیئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے بیان کے مطابق 14 ماہ قبل سندھ یونیورسٹی حیدرآباد سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے سندھی طالب علم اور تنظیم کے کارکن ساجن ملوکانی کو پنجاب پولیس نے جھوٹے مقابلے میں شہید کردیا ہے-

پنجابی پولیس کے مقابلے میں قتل سندھی طالب علم کے لواحقین کے مطابق سندھی شاگرد ساجن ملوکھانی کو 14 ماہ قبل  یکم ستمبر 2023 کو سندھ یونیورسٹی حیدرآباد کی اولڈ کیمپس سے گھر واپس آتے ہوئے پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا۔

تنظیم کے مطابق ساجن ملوکانی سندھ کی سرگرم شاگرد تنظیم جیئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ یونیورسٹی کے رکن تھے، انکی بازیابی کے لیئے سندھ کی مخلف سیاسی سماجی تنظینوں اور مسنگ پرسنز فورم نے متعدد بار احتجاج بھی کئے، جبکہ ساجن ملوکانی کی والدہ کی مدعیت میں سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد میں ان کی جبری گمشدگی کی آئینی پٹیشن بھی چل رہی تھی۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ و دیگر فورمز نے بھی جبری لاپتہ ساجن ملوکھانی کے حوالے سے متعدد بار پریس کانفرنسز کرکے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سی ٹی ڈی حیدرآباد ساجن ملوکانی کے ساتھ دو اور جبری لاپتہ کارکنان شوکت نلوکانی اور نعیم ملوکانی کے جھوٹے مقابلوں میں گرفتاری ظاہر کرنے کے وقت ساجن ملوکانی پر جھوٹے الزامات عائد کئے تھیں-

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پاکستانی فورسز ساجن ملوکانی کو دوسری قوم پرست سندھی کارکنان کے طرح کسی جھوٹے پولیس مقابلے قتل کردے گی اور اس موقع پر سندھ کی تمام سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظموں نے اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت تمام عالمی اداروں سے ساجن ملوکانی کی زندگی کو لاحق خطرات پر نوٹیس لینے کی اپیل کی تھی۔

سندھی طلباء تنظیم جیئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے مطابق ساجن ملوکانی کو پنجاب کی رحیم یار خان پولیس نے 6 اکتوبر 2024 کو رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں جعلی مقابلے میں قتل کرکے بعد ازاں انھیں ڈاکو قرار دیتے ہوئے مقابلے کا نام دیا ہے۔