وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین نے کہا ہے کہ مجھے سفر سے روکنے کے لیے کراچی ایئرپورٹ پر غیر قانونی طور پر حراست میں لینے پر ریاستی حکام کے خلاف جاری قانونی جنگ میں آج میں چوتھی بار سندھ ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج ایف آئی اے نے کہا کہ یہ محض ایک عمل درآمد کرنے والا ادارہ ہے اور بلوچستان حکومت کا محکمہ داخلہ ایک ضروری فریق ہے۔
سمی نے کہا کہ ایک بار پھر حکومت کے پاس کسی اتھارٹی کی طرف سے کوئی ٹھوس جواب، وجہ یا قانونی جواز نہیں تھا کہ میرے آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم معزز عدالت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے حکومت کو قانون پر عمل کرنے اور دو ہفتوں میں عدالت کو جواب دینے کی ہدایت کی۔