دکی سیکورٹی خدشات: تین ہفتے گزرنے کے باوجود کانوں میں کام بحال نہیں ہوسکا

87

‎دکی  میں 17 روز سے کوئلہ کانوں میں کام بند، سکیورٹی ملنے تک کان مالکان اور مزدوروں کا کام نا کرنے کا اعلان

بلوچستان کے علاقے دکی میں رواں حملے اور کانکوں کی قتل کے بعد گذشتہ 17روز سے علاقے میں تمام کان بند کردیئے گئے تھیں جبکہ 40 ہزار کے قریب مزدور اپنے گھروں کو واپس چلے گئے تھیں۔

ضلعی انتطامیہ کے مطابق کوئلہ کان مالکان اور کانکن مزدور یونینز فول پروف سکیورٹی کی فراہمی تک کام سے انکاری ہیں، جبکہ کوئلہ کانوں کی بندش سے پنجاب سمیت بڑے شہروں میں کوئلے کی ترسیل بھی شدید متاثر ہوگئی ہے۔

کانوں کی بندش اور کانکوں کی مطالبہ کے حوالے سے صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ اور کان کنوں کی مطالبات پر حکومت غور کررہی ہے جبکہ حکومت دکی انتطامیہ کان مالکان، مزدور یونین اور قبائلی معتبرین کے ساتھ رابطے میں ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 11 اور 12 اکتوبر کی شب نامعلوم مسلح افراد نے ضلع دکی کے مختلف کانوں کے رہائشی کواٹرز پر حملہ کرکے 21 کے قریب کانکنوں کو قتل کردیا تھا جبکہ 7 کانکن اس واقعے میں زخمی ہوگئے تھیں۔

واقعہ کی ذمہ داروں کے حوالے سے تاحال سرکاری مؤقف سامنے نہیں آسکا ہے جبکہ کان مالکان اور مزدور یونین سیکورٹی خدشات کی بحالی تک کام بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔