خاران دھرنا: لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت 10 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

97

پولیس نے دھرنا دینے اور سڑک بند کرنے کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین پر ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق خاران پولیس نے گذشتہ روز خاران ریڈ زون میں جبری لاپتہ عبید اللہ سمیت جبری گمشدگی کا نشانہ بنے والے دیگر افراد کی بازیابی کے لئے دھرنا دینے والے لواحقین و دیگر پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔

خاران پولیس کے مطابق مظاہرین خاران ریڈ زون کے اطراف میں کوئٹہ روڈ پر دھرنا دیکر سڑک ٹریفک کے لئے بند کردیا تھا، پولیس نے عزیز اکرم، آصف نور، ظفر سمیت 10 افراد پر ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

مظاہرین پر مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا تھا ریاست بلوچستان میں مسلسل طاقت اور مظلوموں کی آواز کو دبانے کے لیے تشدد کا سہارا لے رہی ہے، بلوچستان کے عوام سات دہائیوں سے نظامی جبر اور تشدد کو برداشت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا جیسے جیسے انصاف کے لیے پرامن جدوجہد بڑھ رہی ہے، ریاست اس تحریک کا مقابلہ کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرکے یا انہیں من گھڑت ایف آئی آر میں ڈال کر، بلوچ عوام کو سیاسی مصروفیات سے پسماندہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کے “خاموشی کو توڑنا: جبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑا ہونا” کے تحت گذشتہ روز خاران میں ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔ جواب میں، ریاست نے مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے انسانی حقوق اور انصاف کے جائز مطالبات کو دبانے کی کوشش کی ہے۔

تنظیم نے کہا ہے کہ یہ حربہ نیا نہیں ہے۔ مظلوموں کی آواز کو دبانے کے لیے ریاست نے طویل عرصے سے ایسے اقدامات کیے ہیں۔

دوسری جانب خاران ریڈ زون میں دھرنے پر بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم خاران انتظامیہ کو مزید 2 دن کا وقت دیتے ہیں وہ عبید اللہ تگاپی کی بازیابی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور مظاہرین کے خلاف درج کئے گئے مقدمہ ختم کریں-

انہوں نے مزید کہا اگر 2 دن میں عبید اللہ تگاپی ولد حاجی برکت کو سامنے نہیں لایا گیا اور درج کئے گئے ایف آئی آر ختم نہیں کیا گیا تو ہم سخت سے سخت قدم اٹھائینگے۔