خاران: انتظامیہ کی یقین دہانی، لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا ختم

50

‎لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکومتی اور ضلعی حکام سے مذاکرات کے بعد گذشتہ کئی روز سے جاری دھرنا ختم کردیا۔

خاران سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے عبیداللہ تکاپی کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے خاران ریڈزون میں جاری دھرنا آج مذاکرات اور یقین دھانیوں کے بعد ختم کردیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر و ایم پی اے خاران شعیب نوشیروانی کا لاپتہ عبیدتگاپی کی عدم بازیابی کیخلاف اور طلباء کی جانب سے بی وائی سی کارکنان طلباء رہنماوں عزیز اکرم، آصف نور ،مظفر بلوچ پر ایف آئی آر کیخلاف خاران ریڈ زون میں جاری احتجاجی دھرنا گاہ کیمپ آمد جہاں انہوں نے لواحقین بی وائی سی کارکنان سے مذاکرات کیئے۔

حکام نے ایک ہفتے تک لاپتہ عبید تگاپی کی بازیابی اور تینوں طلباء کو ایم پی اے اور ڈی سی کے ذمہ داری پر گرفتار نہ کرنے اور ایف آئی آر ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد لواحقین بلوچ یکجہتی کمیٹی اور طلباء نے احتجاجی دھرنا ختم کردیا۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل خاران سے عبیداللہ تکاپی کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جس کے خلاف لواحقین کے ہمراہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے خاران ریڈ زون کے قریب کوئٹہ روڈ پر کیمپ قائم کرکے دھرنا دے دیا تھا۔

خاران پولیس نے گذشتہ روز دھرنا دینے اور سڑک بند کرنے پر مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی خاران کے ذمہ داران کو نامزد کیا تھا۔