تحفظ کی یقین دہانی کے باوجود چینی باشندوں کی ہلاکت پر افسوس اور شرمندگی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم

117

پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے ، قوم سے وعدہ ہے کہ کسی کو 2014 کی تاریخ دہراکر ملکی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے، تحریک انصاف نے پاکستان کی معیشت پر کاری ضرب لگائی، سازشی عناصر ملکی معیشت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، چین کے وزیراعظم دو طرفہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، سعودی عرب سے وفد جلد پاکستان آ رہاہے جہاں 2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں، ہماری کاوشوں سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملی ہے، مہنگائی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، روزگار کے مواقع پیداہوئے ہیں، برآمدات بڑھی ہیں۔

منگل کوان خیالات کا اظہار پاکستانی وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی میں دہشت گردوں کے حملوں میں 2 چینی انجینئر ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔ بشام کے بعد یہ دوسرا افسوس ناک واقعہ تھا ۔ بشام کے واقعہ کے بعد چین کی جانب سے ان کے شہریوں کی حفاظت کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی استدعا کی گئی۔ دورہ چین کے دوران انہیں اس حوالے سے ٹھوس یقین دہانی کرائی تاہم بدقسمتی سے گزشتہ روز یہ واقعہ پیش آیا۔ پاکستانی عوام اور حکومت اس واقعہ پر چینی عوام اور قیادت سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ چین کے سفارتخانے میں جا کر چینی سفیر سے بھی ملاقات ہوئی اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ رونما ہوا جس پر افسوس ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم معاملات کو یہیں پر چھوڑ دیں ، ہمارا عزم پہلے سے بلند ہے۔ سکیورٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کاسربراہ اجلاس ہونے جا رہا ہے ، اس کے لئے ہر ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس حوالے سے سکیورٹی پر جامع میٹنگ ہوئی ، اس ساری صورتحال سے بھی چینی سفیر کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں ہماری بھرپور معاونت کی۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہاکہ ایک جانب ملک میں دھرنے جاری ہیں او ر دوسری جانب ابھی ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان کا کامیاب دورہ کیا۔ ان سے مثبت بات چیت ہوئی ، حلال گوشت اور چاول کی برآمد کے حوالے سے بات ہوئی۔ دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ۔چین کے وزیراعظم کے متوقع دورے اور طویل عرصہ بعد پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چینی باشندوں کو ہدف بناناجس کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی ہے ، افسوسناک ہے۔