بہادر سیاسی کارکن حمیدہ بلوچ کی ناگہانی وفات پر ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بساک

58

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کے سابق زونل ذمہ دار اور بہادر سیاسی کارکن حمیدہ بلوچ کی انتقال کا سن کر صدمہ پہنچا۔ وہ اوتھل زون کے سابق نائب صدر رہ چکی تھیں اور طلبہ سیاست میں عملی کردار ادا کرتے ہوئے بلوچ طلباء کے سیاسی تربیت کے جدوجہد میں متحرک تھیں۔ انہوں نے لوامز اوتھل سے پولٹیکل سائنس کے شعبہ سے گریجویشن کی تھی، ان کی بنیادی تعلق آواران کے علاقے تیرتیج سے تھی۔ وہ سیاسی کارکن کے ساتھ ساتھ ایک اچھے لکھاری بھی تھیں۔ ہم ان کی مختصر زندگی میں کیے گئے سیاسی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ حمیدہ بلوچ پچھلے کچھ سالوں سے کینسر کی بیماری میں مبتلا تھیں اور کراچی کے ہسپتال میں زیر علاج تھی۔ ان بیماری کی سالوں میں وہ زندگی اور موت کے کشمکش میں اس جہان فانی سے رخصت ہو گئیں۔ بیماری کی سالوں میں بھی ان کی قومی حوصلہ اور جذبے بلند تھے اور کہا کرتی تھی کہ علاج کے بعد وہ قومی جدوجہد میں واپس حصہ لیں گی۔ ان مشکل حالات میں بھی ان کا قومی جذبہ اور فکر سے سرشار رہنا مضبوط قومی شعور و فکر کی نشانی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بہتر ہسپتال اور طبعی سہولیات کی عدم موجودگی سے بلوچ قوم دلیر نوجوان و بہادر سیاسی جہدکاروں سے محروم ہورہے ہیں ۔ کینسر کی بیماری بلوچستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے جسے روکنے کے لیے نہ کینسر ہسپتال اور نہ ہی جدید سہولیات میسر ہیں۔ بلوچستان کے حالات اس طرح ہیں کہ کینسر کی بیماری اور دیگر چھوٹی بڑی بیماریوں کا علاج بھی ممکن نہیں جس کی وجہ سے قابل نوجوان خواتین وحضرات زندگی سے محروم ہورہے ہیں۔ اگر ہمارے پاس بہتر اور جدید ہیلتھ سہولیات ہوتے تو ہمارے نوجوان اس طرح موت کا شکار نہ ہوتے۔

انہوں نے کہاکہ تنظیم ان کے جہد اور فکر کو عقیدت پیش کرتی ہے، ان کا کردار و فکر اور زندگی کے آخری لمحات میں ان کی قومی سوچ سے وابستہ رہ کر بلوچ و بلوچستان سے محبت نوجوانوں کی جدوجہد اور حوصلے کے لیے مشعل راہ  بنے گا۔