جبری لاپتہ طالب علم نصیب اللہ بادینی کی ہمشیرہ ماہ پارہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی نصیب اللہ ولد حاجی شوکت ک 25 نومبر 2014 کو چاغی اسٹاپ نوشکی سے میرے والد کی دوکان سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور وہ تاحال لاپتہ ہیں، ان کی بازیابی کے لئے ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا اور اسلام آباد دھرنے میں بھی شرکت کی، دس سال گذر جانے کے باوجود ہمیں کہیں سے بھی انصاف نہیں ملا۔
ماہ پارہ بلوچ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ نصیب اللہ اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کے لئے آواز اٹھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 13 اکتوبر کو بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک آن لائن احتجاج سوشل میڈیا پر رات 8 بجے سے 12 بجے تک منعقد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، اور وکلا سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ اس آن لائن مہم کا حصہ بن کر میرے بھائی نصیب اللہ اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں۔