بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج پر تشدد، کراچی پریس کلب کی مذمت

250

‎مظلوموں کو احتجاج کے حق سے محروم کرنا کسی صورت قبول نہیں حکومت فوری نوٹس لے۔

کراچی پریس کلب مظلوموں کی آواز بنتا ہے، احتجاج کے جمہوری حق سے روک کر انارکی کے راستے ہموار کئے جارہے ہیں، سیکریٹری کراچی پریس کلب حکومت سندھ فوری طور پر کراچی پریس کلب کے راستوں کی بار بار بندش کا نوٹس لے بصورت دیگر ہم بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی ، سیکریٹری شعیب احمد اور اراکین گورننگ باڈی نے پولیس کی جانب سے کراچی پریس کلب کے راستے بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے کے جمہوری حق کو سلب کرنے اور جمہوری اقتدار پر شب خون مارنے کے مترادف قرار دیا ہے-

صدر کراچی پریس کلب نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی ایک شاندار تاریخ اور 1958 سے کراچی پریس کلب آزادی صحافت اور جمہوریت جو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ مظلوموں اور محروموں کی آواز بن رہا ہے، پریس کلب کے راستے بند کرکے انفرادی یا اجتماعی طور پر احتجاج کے حق سے محروم کرنے کی کسی بھی کوشش کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ،حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ عمل آمریت کے دور کی عکاسی کررہا یے، دفعہ 144 کو جواز بنا کر کراچی پریس کلب کے راستے بند کرنا کسی بھی صورت قابل قبول عمل نہیں ہے-

کراچی پریس کلب کے صدر نے گورنر سندھ اور وزیر اعلی سندھ کو اس اہم مسلئے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد کے مطابق ماضی کی یہ شاندار روایات رہی ہے کہ کراچی پریس کلب مظلوموں کی آواز اور انکی داد رسی کا مرکز ہے، اگر احتجاج کے حق کو سلب کرنے اور احتجاج کے لئے کراچی پریس کلب آنے والوں کو روکا جائے گا تو اس سے انارکی کو فروغ ملے گا، پڑوسی ممالک سمیت دنیا بھر میں جمہوری روایات اور جمہوری اقدار ہر قدغن لگانے کے ثمرات سب کے سامنے ہیں، اس لئے انتظامیہ کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے اور ایسا کوئی عمل نہیں کرنا چاہیے جو جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کی راہ میں رکاوٹ بنے-

انہوں نے حکومت سندھ سے کراچی پریس کلب کے راستوں کی بار بار بندش کا فوری نوٹس لینے اور انتظامیہ اور پولیس کے اس رویے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، سیکریٹری کراچی پریس کلب نے متنبہ کیا کہ اگر یہ عمل روکا نہ گیا تو ہم مذمت کے ساتھ ساتھ مزاحمت اور بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔