گذشتہ دنوں کراچی میں ہونے والے اسٹینڈ اپ کامیڈی کے دوران حارث اقبال نامی شخص بلوچ مسنگ پرسنز کے حوالے سے طنز و مذاق پہ شدید تنقید کے زد میں ہے۔
اس پہ تنقید کرتے ہوئے بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویٹس کا کہنا ہے کہ بلوچوں کی جبری گمشدگیوں پر پاکستانی کھڑے نہیں ہوسکتے مگر پاکستان میں بلوچ جبری گمشدگیاں پہ مذاق کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ مجھے ایک کامیڈین پے نہیں قہقے لگاتے پاکستانیوں پر رحم آرہا ہے یہ کتنے بیمار ہوچکے ہیں۔ ایک ماں پندرہ سال سے اپنے بچے کے انتظار میں روز روز مرتی ہے اسکے غم کو پاکستانیوں نے اپنے لطف اندوز کا ذریعہ بنایا ہے۔
شدید تنقید کے بعد کامیڈین نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس لطیفے سے میرا مقصد ظالم پر طنز اور تمسخر اڑانا تھا نہ کہ مظلوم کے دکھ کو بڑھانا میں سب سے معافی چاہتا ہوں جنہوں نے میرے الفاظ یا اعمال کی مختلف تشریح کی ہے۔
میں پسماندہ اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہوں، اور میرا مقصد ان کے ساتھ ہونے والے رویے اور ناانصافی کو اجاگر کرنا تھا۔