بارکھان جھڑپوں میں ڈیتھ اسکواڈ کے 17 کارندے ہلاک، اتحادی تنظیم کا ساتھی شہید ہوا۔ بی ایل ایف

552

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بارکھان آپریشن میں پاکستانی فوج و ڈیتھ اسکواڈ کے 17 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیے، آپریشن میں شہید ہونے والے اتحادی تنظیم کے ساتھی سرمچار عمران لانگو عرف میرین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

بی ایل ایف ترجمان کے بیان کے مطابق 21 ستمبر 2024 کی رات نو بجے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے بارکھان کے علاقے اوچڑی میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی اور موبائل ٹاور پر حملہ کرکے ٹاور کو مشینری سمیت نذر آتش کیا، حملے کے فوراً بعد ڈیتھ اسکواڈز کے کارندے جائے وقوع پر پہنچے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔

ترجمان کے مطابق مسلح سرکاری ڈیتھ اسکواڈز کے ایک گروپ نے سرمچاروں کا پیچھا کرنا شروع کیا جن کے انتظار میں سرمچار پہلے سے گھات لگائے بیٹھے تھے-

میجر گہرام بلوچ کے مطابق قابض پاکستانی فوج کی مدد کے لیے قائم کیے گئے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے ایک عرصے سے اس علاقے میں گروہوں کی شکل میں گشت کر رہے ہیں تاکہ بھتہ خوری اور بلوچ عوام کو ہراساں کیا جا سکے، سرمچاروں نے فوجی چوکی اور موبائل ٹاور پر حملہ کرکے نذر آتش کرنے کی تدبیر بنائی جس کا مقصد ریاستی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی اور اس کے بھائی آفتاب بگٹی کی سربراہی میں چلنے والی ڈیتھ اسکواڈ کو ان کے محفوظ زون سے نکال کر کاری ضرب لگانا اور ان کی بھتہ خوری کی سزا دینا تھا جس میں سرمچاروں کو کامیابی حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا سرمچاروں نے حکمت عملی کے تحت کاروائی مکمل ہونے کے بعد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کا ایک محفوظ مقام پر انتظار کیا، حسب توقع ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے سرمچاروں کا پیچھا کیا، جیسے ہی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے وہاں پہنچے، سرمچاروں نے جو پہلے سے گھات لگائے بیٹھے تھے، ان پر شدید حملہ کیا۔

میجر گہرام بلوچ کے مطابق یہ جھڑپ 21 ستمبر کی رات سے 22 ستمبر تک جاری رہی جس کے دوران ڈیتھ اسکواڈ کے 11 کارندے ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، شدید زخمیوں میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا بھائی آفتاب بگٹی بھی شامل تھا۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا 23 ستمبر کو ایک اور مقام پر سرمچاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کے درمیان ایک اور جھڑپ ہوئی جس میں ڈیتھ اسکواڈ کا مزید 1 کارندہ ہلاک ہوگیا۔ جبکہ 24 ستمبر کو ڈیتھ اسکواڈ کے 2 کارندوں کو سرمچاروں نے ایک اور مقام پر ایک جھڑپ میں ہلاک کر دیا۔

بی ایل ایف کے مطابق اس آپریشن میں اتحادی تنظیموں بی ایل اے اور بی آر جی کے سرمچار بی ایل ایف کے سرمچاروں کا شانہ بشانہ ساتھ دے رہے تھے، آپریشن کے بعد سرمچار اپنے ٹھکانے کی طرف محو سفر ہوئے اور بحفاظت ایک محفوظ ٹھکانے پر منتقل ہوئے لیکن 27 ستمبر کو چتری گورچانی کے علاقے میں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈز نے سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ایک اور جھڑپ شروع ہوا جس میں فورسز اور ڈیتھ اسکواڈ کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے، جبکہ شدید لڑائی کے دوران ساتھی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا سرمچار عمران لانگو عرف میرین بلوچ شہید ہوا جس کو تنظیم زبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

میجر گہرام بلوچ نے اپنے بیان میں مزید کہا شہید عمران لانگو ایک دلیر، جنگی ہنر اور حب الوطنی سے سرشار سرمچار ساتھی تھے وہ گذشتہ ڈیڈھ سال سے بی ایل اے سے وابستہ تھے شہید سنگت عمران لانگو نے بہترین جنگی حکمت عملی سے دشمن کا راستہ روکے رکھا اور اپنے دیگر ساتھیوں کو بحفاظت گھیرے سے نکال کر آخری گولی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے امر ہوگئے۔

ترجمان نے کہا سرفراز بگٹی نے ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف کامیاب آپریشن کو قبائلی رنگ دینے کی کوشش کی اور مسوری بگٹی قبائل کو ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ ملا کر سرمچاروں کے سامنے کھڑے کرنے کی کوشش کی ہم مسوری بگٹی قبائل سے درخواست کرتے ہیں کہ سرفراز بگٹی اور ان کے کارندوں سے دور رہیں اور ان کے جرائم میں فریق نہ بنیں کیونکہ بی ایل ایف بلوچستان کے آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے اس کا کسی بلوچ فرد یا قبیلے کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے البتہ کوئی بلوچ یا غیر بلوچ فرد یا گروہ قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کا آلہ کار بنے گا تو اس کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جائے گا جیسا سلوک قابض دشمن کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

میجر گہرام بلوچ نے آخر میں کہا بلوچ سرمچاروں کی جڑیں عوام میں پیوست ہیں، سرمچاروں کی ہر کاروائی عوامی مدد و تعاون کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔ ہم عوامی طاقت و تعاون سے بلوچ قوم اور بلوچستان کو آزاد کریں گے۔