بائیڈن ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے خلاف

132

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کرتے۔ اسرائیل پر تقریباً دو سو میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران کو اس کا خمیازہ بھگتنے کی وارننگ دی تھی۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر منگل کے روز میزائل حملے کے بعد سے ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ بہت زیادہ ہے۔ حالانکہ اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ بیشتر ایرانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تھا یا وہ کھلے میدانوں میں گرے۔

ایران کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ اور ایرانی پاسداران انقلاب کے کور کمانڈر بریگیڈیئر جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا ردعمل ہے۔

ایران کا یہ حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیل نے لبنان میں زمینی کارروائی شروع کی، جو اس کے مطابق سرحدی دیہاتوں میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروہ حزب اللہ کے “دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے” کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔

امریکہ گوکہ کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی پر طویل عرصے سے جاری مذاکرات کی قیادت بھی کی ہے لیکن اب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔

بائیڈن نے کیا کہا؟

امریکی صدر بائیڈن بدھ کے روز نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ شمالی کیرولینا میں سمندری طوفان سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک دورے پر تھے۔ اس دوران ایک نامہ نگار نے جب بائیڈن سے پوچھا، “کیا آپ اسرائیل کی طرف سے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت کریں گے؟”

امریکی صدر نے اس کا جواب نفی میں دیا۔ انہوں نے کہا،”اس کا جواب نہیں ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ “اسرائیلیوں کے ساتھ بات چیت کرے گا کہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔”

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس مسئلے پر جی سیون ممالک کے رہنماؤں سے مشاورت کی ہے اور وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل کو “جواب دینے کا حق ہے، لیکن انہیں متناسب جواب دینا چاہیے۔”

‘امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا رہے گا’

امریکی صدر بائیڈن نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا،”کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، امریکہ اسرائیل کا مکمل، مکمل، مکمل حمایت کرتا رہے گا۔”

انہوں نے کہا کہ ان کی ہدایت پر خطے میں امریکی فوجی دستوں نے ایران سے داغے گئے میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی حملہ “ناکام اور بے اثر رہا” اور یہ “امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اس ٹھوس منصوبہ بندی کا ثبوت ہے جو ہم نے ایران کے ممکنہ حملے کے مدنظر کی تھی۔”

دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بریفنگ میں کہا، “یہ واضح ہے کہ یہ ایران کی طرف سے ایک غیر معمولی کارروائی تھی۔ اور اسرائیل کو اس کا جواب دینے کا حق ہے۔ ہم اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں کہ اس کا جواب کیا ہو گا۔”