ایمان مزاری اور اس کے شوہر کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ وائس فار جسٹس

100

بلوچ وائس فار جسٹس کے بیان میں کہا گیا ہے انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری اور ایڈووکیٹ ہادی علی کی گرفتاری کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جو اظہار رائے کی آزادی کی سنگین خلاف ورزی اور پاکستان میں انسانی حقوق کے خلاف ایک خطرناک اقدام ہے۔ اسلام آباد پولیس کے اقدامات ایک خطرناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں، جس میں ان لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جو انصاف اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری کا عزم جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک روشن مثال ہے۔ ان کی محنت اور عدالتوں میں لاپتہ افراد کے مقدمات کی پیروی نے ریاستی اداروں کے سیاہ اعمال کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ان کی جدوجہد نے ہم سب کو ایک مضبوط آواز عطا کی ہے، اور ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ان کی کوششوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنا صرف ایک فرد کی ذمہ داری نہیں، بلکہ یہ ہماری اجتماعی ذمے داری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ حقیقت کہ ریاستی ادارے اپنی ناکامیوں اور زیادتیوں کو چھپانے کے لیے ایسے معزز افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں، اس بات کی علامت ہے کہ ہم ایک ایسے موڑ پر ہیں جہاں ہمیں اپنی آوازیں بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر ایک انسانی حقوق کا وکیل، ہر ایک فعال شہری، اور ہر ایک صحافی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ ان کے حقوق کی بھی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف کو دبانے اور ان آوازوں کو خاموش کرنے کی یہ مسلسل کوششیں کسی بھی جمہوری معاشرے میں ناقابل قبول ہیں۔ ہم ایمان مزاری اور ہادی علی کی فوری رہائی اور ان کے خلاف تمام الزامات کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ حکام بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام کریں اور ان کی پاسداری کریں۔

ترجمان نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچ وائس فار جسٹس انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے تمام افراد اور تنظیموں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہے اور ہماری معاشرت میں انصاف اور احتساب کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔ ہم اپنے عزم کو دوبارہ تازہ کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی ظلم و زیادتی کے خلاف کھڑے رہیں گے، اور ہم ایمان مزاری اور ہادی علی کی آزادی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔