ترکیہ نے بدھ کو دفاعی تنصیب پر ہونے والے حملے کے بعد کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف عراق اور شام میں کارروائی کی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ انقرہ میں ایوی ایشن سائٹ پر حملے کے جواب میں عراق اور شام کے شمالی علاقوں میں کردستان ورکرز پارٹی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اس سے قبل ترکیہ کے وزیرِ داخلہ علی یرلیکایا نے کہا تھا کہ انقرہ حملے کے منصوبہ ساز ممکنہ طور پر کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان ہیں۔
بدھ کو ترکیہ کی ایرو اسپیس انڈسٹری کے ہیڈکوارٹر پر حملے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے تھے جب کہ حکومت نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
وزیرِ داخلہ نے بتایا تھا کہ ایرو اسپیس انڈسٹری کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والوں کی تعداد دو تھی جنہیں جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ترک وزیرِ داخلہ نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرز سے حملہ کیا گیا، اس طرح کے حملے کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان کرتے ہیں۔ البتہ حملہ آوروں کی شناخت اور شواہد جمع کرنے کے بعد مزید معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔
ترکیہ اکثر شام اور عراق میں ان اہداف کو نشانہ بناتا رہا ہے جن کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ وہ کردستان ورکرز پارٹی یا PKK سے وابستہ ہیں۔
پی کے کے ایک کرد علیحدگی پسند گروپ ہے جس نے 1980 کی دہائی سے ترکیہ کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے اور اس تنازع پر اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان اس وقت برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روس کے شہر کازان میں موجود ہیں۔ جہاں ایک بیان میں انہوں نے حملے کی مذمت کی ہے۔
امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین نے بھی ترکیہ کی دفاعی تنصیب پر حملے کی مذمت کی ہے۔