انسانی حقوق کے خلاف بڑھتے واقعات: ایمنسٹی انٹرنیشنل اپنا رپورٹ پاکستان کو پیش کرے گا

181

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ پاکستان 17 اور 18 اکتوبر کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی طرف سے انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کی وجہ سے اپنا دوسرا جائزہ لینے والا ہے۔

‎یہ جائزہ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت ہوگا، جس پر پاکستان نے دستخط کیے ہیں۔

ایمنسٹی کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بابو رام پنت نے کہا کہ جائزہ ایک ایسے وقت پر ہورہا ہے جب پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑے پیمانے پر ہو رہی ہیں۔

پولیس کی جانب سے توہین مذہب سے متعلق دو ماورائے عدالت پھانسیاں، پر امن مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن، اسمبلی اور پبلک آرڈر ایکٹ 2024 کا نفاذ، حزب اختلاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی، اور ماہ رنگ بلوچ جیسے انسانی حقوق کے محافظ کو ہراساں کرنا جیسے واقعات صرف پچھلے مہینے میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

بابا رام پنت نے کہا ہے کہ یہ جائزہ پاکستانی حکومت کے لیے ایک موقع پیش کرتا ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لے اور جائزے کے دوران اٹھائے گئے انسانی حقوق کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

پشتون تحفظ مومنٹ کو کالعدم قرار دیئے جانے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پی ٹی ایم پر پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، اور اسے شہری آزادی اور پرامن اجتماع کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ایمسنٹی نے گزشتہ ماہ، سندھ اور بلوچستان میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں توہین مذہب کے الزام میں قید ملزمان کی ہلاکتوں کی “مکمل، غیر جانبدارانہ اور آزاد” تحقیقات کا مطالبہ بھی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق وہ پاکستانی مندوب کے سامنے ماہ رنگ بلوچ کا کیس بھی اٹھائینگے جہاں گذشتہ ہفتے بلوچ انسانی حقوق کے کارکن پر مسلح تنظیموں کے سہولت کاری کے الزامات لگائے گئے جبکہ اس سے قبل انھیں امریکہ سفر کرنے سے روکا گیا۔