امریکہ اور برطانیہ نے یمن کے مختلف حصوں میں بمباری کرتے ہوئے دارالحکومت صنعا اور حدیدہ کے ایئرپورٹ سمیت مختلف شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان حملوں میں ذمار شہر اور المسیرہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
حوثیوں المسیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے بعد مختلف شہروں سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں البتہ رپورٹ میں ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی کاروائیوں کے خلاف حوثیوں کی جانب سے نومبر سے اب تک عالمی سمندروں میں اسرائیل سمیت اس کے اتحادیوں کے مختلف جہازوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے جبکہ گذشتہ روز ایک برطانوی بحری جہاز کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا-
ان حملوں کے جواب میں امریکا اور برطانیہ کی جانب سے بھی جوابی حملے کیے گئے جس کے سبب تاجر اپنے جہازوں کو بحیرہ احمر اور نہر سوئز کے بجائے افریقہ کی جانب طویل راستہ طے کر کے لے جانے پر مجبور ہیں۔
اس کارروائی سے تقریبا ایک ہفتہ قبل 29 ستمبر کو اسرائیل نے بھی یمن میں بمباری کی تھی جس میں یمن کے چوتھے بڑے شہر حدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ہم نے درجنوں طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے یمن میں حوثی بلاغیوں کے ٹھکانوں بشمول پاور اسٹیشنز اور بندرگاہ کو نشانہ بنایا۔
سرائیلی فوج کے ترجمان کیپٹن ڈیوڈ ابراہیم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا تھا کہ آج بڑے پیمانے پر کی گئی فضائی کارروائی میں فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے یمن کے علاقوں راس عیسی اور حدیدہ میں حوثی حکومت کی فوج کے زیر استعمال اہداف تنصیبات کو بنایا۔
مذکورہ اسرائیلی حملے سے ایک دن قبل حوثی باغیوں نے اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا تھا لیکن اس حملے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو محفوظ رہے تھے۔
مشرق وسطی میں جاری تنازع ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں غزہ اور لبنان کے بعد اب یمن، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے نشانے پر ہے۔