بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے ترجمان نے مختص نشستوں کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباء کو ان نشستوں سے جڑے انگنت مسائل ہر یونیورسٹی میں درپیش ہیں اور اس حوالے سے ہم نے متواتر ڈائریکٹوریٹ آف کالجز اینڈ ہائیر ایجوکیشن بلوچستان کو آگاہ کی ہے اور انکی خاطر خواہ حل طلب کی ہے لیکن انکی طرف سے ہمیں کبھی مثبت ریسپانس نہیں ملا اور ہمیشہ سے ہمارے مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہر سال مختص نشستوں پر طلباء کو مسائل کا سامنا ہے جس سے بلوچ طلباء کافی متاثر ہیں اور انکے سال ضائع ہو رہے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے طلباء کے مسائل پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ خود ڈائریکٹوریٹ آف کالجز اینڈ ہائیر ایجوکیشن اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ آف بلوچستان پر سوالیہ نشان ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 2024 کے ایڈمیشنز میں بھی ڈائریکٹوریٹ اور یونیورسٹیوں کی یہ روایات قائم ہیں اور طلباء کو ہر یونیورسٹی میں داخلوں کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں جن میں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد اور اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور کے لئے سلیکٹڈ طلباء کو یونیورسٹی ایڈمیشن دینے سے انکاری ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد میں بلوچ طلباء کی ایڈمیشن سال 2024 میں درپیش آنے والے مسائل میں اہم مسئلہ جو اس وقت یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے آنلائن پورٹل ریجسٹریشن کی مانگ جو یونیورسٹی کی طرف سے ایڈمیشن اناؤنسمنٹ کے دوران شرط رکھی گئ تھی(نوٹ: جب کہ سال 2023 سے پہلے یونیورسٹی طلباء کی خود آنلائن ریجسٹریشن کرتی تھی)- لیکن ڈائریکٹریٹ بلوچستان کا ایڈمیشن پروسیس جوکہ جی سی یونیورسٹی کے طرف سے اناؤنس کی گئ پروسیس سے مختلف ہے- جہاں ہر طالب علم کو دس 10 آپشنز دۓ جاتے ہیں جن میں وہ دس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے 18 یونیورسٹیوں میں سلیکٹ کرسکتے ہیں ۔ اور ڈئریکریٹ بلوچ طلباء کی ٹیسٹ لے کر میریٹ کی بنیاد پر ان کو نامزد کرتا ہے۔ اس مسئلے کی پیش نظر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈائریکٹریٹ کی طرف سے نامزد طلباء میں سے کسی نے بھی آنلائن پورٹل پر ریجسٹریشن نہیں کی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی یونیورسٹی انتظامیہ طلباء کو ایڈمیشن نہیں دے رہی۔ اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹوریٹ آف بلوچستان بھی کوئی سنجیدگی نہیں دکھا رہی۔
بی ایس سی پنجاب کے ترجمان نے مزید کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور میں ہر سال سیٹوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شروع میں 2022 کے فال اور اسپرنگ ایڈمیشنز کے دوراں یونیورسٹی نے طلباء سے نصف فیس طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی طرف سے کوئی فنڈز موصول نہیں ہور رہے تو ہم ایڈمیشن نہیں دے سکتے جس پر طلباء نے پنجاب بھر میں احتجاج کئیے اور بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل بھاولپور نے اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا تھا جس کی وجہ سے پرائم منسٹر نے خود نوٹس لے کر مسئلے کو عارضی طور حل کیا اور یونیورسٹی نے نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا کہ ایک سال کے لئے فیس کا آدھا رقم اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور اور آدھا رقم گورنمنٹ پنجاب برادشت کر لے گی لیکن اس سال کے داخلوں پر یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف یہ ہے کہ ایک سال کا عارضی معائدہ اب ختم ہوچکا ہے اور یونیورسٹی کسی صورت اس سال ایڈمیشن نہیں دے سکتی اور نہ ہی یونیورسٹی کے پاس مسئلے کا حل ہے۔ جب ہم نے ڈائریکٹوریٹ سے اس مسئلے پر بات کی تو ڈائریکٹوریٹ آفیشیلز نے جواب میں کہا کہ ہم اس پر کچھ نہیں کرسکتے اور فنڈز جاری کرنا ہائیر ایجوکیش کمیشن کا کام ہے۔ اس کے بعد ایچ ای سی سے کو بھی کیس بذریعہ میل بھیج دیا گیا ہے لیکن انکی طرف سے کوئی خاطر خواہ ریسپانس نہیں مل رہا اور ہمارے سیٹس ضائع ہو رہے ہیں جس پر ہم ہر گز کمپرومائز نہیں کر سکتے۔
بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ بلوچ طلباء کو ہزار مسائل کا سامنا ہے اور اب یہ مسائل اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ بلوچ طلباء کو یونیورسٹیز ایڈمیشن دینے سے انکاری ہیں اور اس پر گورنمنٹ کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس بھی خواب خرگوش میں مبتلا ہیں۔ ہم نے ہر ممکن راستے اپنانے کی کاوشیں کی ہیں لیکن کہین سے بھی کوئی امید نظر نہیں آ رہی اب مجبوراً ہمیں سخت اقدامت کی طرف جانا پڑے گا۔ ہم ڈائریکٹوریٹ آف کالجز اینڈ ہائیر ایجوکیشن بلوچستان اور اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور کو تین روز کا مدت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے مسائل کی خاطر خواہ حل کی طرف جائیں دیگر صورت ہم اپنی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جو تمام شہروں میں احتجاجوں اور علامتی بھوک ہڑتالی کیمپوں کی صورت میں ہوسکتا ہے۔ آخر میں ترجمان نے تمام بلوچ طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معمالے پر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے تعین کردہ لائحہِ عمل کے ساتھ کھڑے رہیں۔