اسرائیل نے پیر کو کہا کہ اس نے حزب اللہ کے مالیاتی ونگ کو ہدف بنانے کے لیے اپنی کارروائی کو تیز کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے دوران لبنان میں گروپ کے لگ بھگ 300 اہداف کو نشانہ بنایا، امریکہ نے جنگ کو “جلد از جلد” ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
حزب اللہ کے مالیاتی ونگ پر حملے لبنان میں تقریباً ایک ماہ سے جاری جنگ کی توسیع کی نشاندہی کرتے ہیں، اور یہ ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اسرائیل غزہ میں ایک سال سے زائد عرصے سے جنگ میں فضائی حملے اور گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ لاکھوں ڈالر کیش اور سونے پر مشتمل حزب اللہ سے منسلک مالی کمپنی القرد الحسن کی ملکیت کا ایک زیر زمین محفوظ چیمبر ان لگ بھگ تیس اہداف میں شامل تھا جن پر اتوار کی رات سے حملے کیے گئے.
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ چیمبر میں موجود رقم “حزب اللہ کے اسرائیل پر حملوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور بنکر کے بارے میں، جسے ابھی نشانہ بنایا جانا باقی ہے اندازہ ہے کہ اس میں ، “کم از کم نصف ارب ڈالر کرنسی اور سونا” رکھا گیا ہے۔
فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ پیر کی رات دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ سمیت، جس پر حالیہ ہفتوں میں حملے کیے گئے تھے، مزید حملے کرے گی.
امریکی ایلچی بیروت میں
بیروت کے دورے کے موقع پر امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی اور اسلحہ فراہم کرنے والا، لبنان میں تنازعہ کو ” جلد از جلد” ختم ہوتے دیکھنا چاہتا ہے۔
امریکی ایلچی آموس ہاک اسٹین نے پیر کو بیروت میں اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر لڑائی کے خاتمے کے بارے لبنانی رہنما سے بات چیت کی۔
ہاک اسٹین کا بیروت کا دورہ اس سفارتی کوشش کے حصہ ہے جس کے تحت امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن بھی غزہ میں جنگ بندی کی کوشش میں خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔
امریکی ایلچی نے بتایا کہ ان کی لبنانی پارلیمان کے اسپیکر نبیح بیری سے تعمیری ملاقات رہی ۔
ہاک اسٹین لبنان کے حکومتی اور عسکری رہننماوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ان کا کہنا ہے وہ ہر اس رہنما سے ملنے کو تیار ہیں جو لبنان کو “استحکام، سلامتی، اور اقتصادی خوشحالی” کی راہ پر ڈالنا چاہتا ہے۔
ہاک اسٹین نے رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سال 2006 کی قرارداد 1701 کا حوالہ دیا جس کے تحت حزب اللہ کو اپنے جنگجوؤں کو لتانی دریا کے شمال تک واپس لے جانا شامل ہے تاکہ اسرائیل لبنان سے اپنی فوجیں واپس بلا سکے۔