اسرائیل کا بیروت میں سینیئر حزب اللہ رہنما ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

183

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی حصے میں تازہ بمباری میں حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کے جانشین ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم حزب اللہ کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس (AXIOS) نے تین نامعلوم اسرائیلی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اس کے حالیہ بیروت حملوں میں سے ایک کا ہدف ہاشم صفی الدین تھے، جو گذشتہ ہفتے ایک حملے میں جان سے جانے والے حزب اللہ کے سابق سربراہ نصراللہ کے ممکنہ جانشین تھے۔

 فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس حوالے سے سوال پر اسرائیلی فوج نے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔

اسرائیل نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے جنوبی لبنان کے کچھ حصوں پر ’زمینی کارروائیاں‘ شروع کی ہیں، جو حزب اللہ کے مضبوط گڑھ ہیں اور حالیہ دنوں میں اُن علاقوں پر شدید بمباری کی گئی، جہاں حزب اللہ کا غلبہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو رات گئے ہونے والے لگاتار ہونے والے دھماکوں سے عمارتیں لرز گئیں۔

اے ایف پی نے حزب اللہ گروپ کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل نے جنوبی بیروت میں اس کے گڑھ پر لگاتار 11 حملے کیے۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اسرائیل نے جنوبی مضافاتی علاقوں پر لگاتار 11 بار حملہ کیا، بمباری اتنی شدید تھی کہ کار کے الارم بج گئے اور بیروت اور اس کے مضافات میں عمارتیں لرز اٹھیں۔‘

بیروت میں اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے ان حملوں کی آوازیں سنیں۔

ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ ہاشم صفی الدین زیر زمین ایک بنکر میں تھے اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ اس حملے میں جان سے چلے گئے ہیں یا نہیں۔

حزب اللہ کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

لبنانی پریس رپورٹس کے مطابق، حالیہ اسرائیلی حملہ، جس میں ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے، اُس حملے سے کہیں زیادہ بڑا تھا، جس میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی گذشتہ ہفتے موت ہوئی تھی۔

لبنانی حکام کے مطابق 17 ستمبر کو حزب اللہ کے مواصلاتی آلات میں دھماکوں کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 1374 افراد جان سے جاچکے ہیں، جن میں 104 بچے اور 194 خواتین شامل ہیں۔

ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے سابق رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد اس تنظیم کی سب سے طاقتور شخصیت ہیں۔ وہ حسن نصر اللہ کے خالہ زاد بھائی ہیں اور ان کی طرح عالم دین بھی ہیں اور سیاہ عمامہ پہنتے ہیں۔

وہ حزب اللہ کی ایگزیکٹیو کونسل کے سربراہ ہیں جن کے ذمے تنظیم کے مالیاتی امور اور لاجسٹکس کی نگرانی کرنا ہے۔ وہ تنظیم کی انٹیلی جنس اور فوجی کارروائیوں کے ماہر ہیں اور جہاد کونسل کے رکن بھی ہیں۔