اسرائیل کا انخلا کے حکم کے بعد لبنان کے تاریخی شہر بعلبیک پر حملہ، 19 افراد ہلاک

140

لبنان کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ لبنان کے مشرقی شہر بعلبیک اور آس پاس کے علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں آٹھ خواتین سمیت 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

یہ حملے اسرائیلی فوج کی طرف سے بعلبیک اور ارد گرد کے علاقوں سے انخلا کی ہدایات کے چند گھنٹے بعد کیے گئے۔ اسرائیلی حملوں سے قبل دسیوں ہزار افراد نے انخلا کی ہدایات کے بعد علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

بعلبیک کے میئر مصطفیٰ الشیل نے بی بی سی کو بتایا کہ بدھ کی دوپہر بعلبیک کے علاقے میں تقریباً 20 حملے کیے گئے جن میں سے پانچ شہر کے اندر کیے گئے تھے جہاں اقوام متحدہ کی جانب سے ورثہ قرار دیے جانے والا قدیم یونانی مندر بھی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جنوبی لبنان کے علاقوں بعلبیک اور نبطیہ میں حزب اللہ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور انفراسٹریکچر کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کا مزید کہنا ہے کہ اس نے وادی بقاع میں حزب اللہ کے تیل کے ذخیروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اس نے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں تاہم لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ دوریس کے علاقے میں تیل کے ذخائر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مئیر مصطفیٰ الشیل کا کہنا ہے کہ تصاویر میں وہاں سے کالے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے جاسکتے ہیں۔

یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ ان کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف اپنا جنگی منصوبہ جاری رکھے گا اور یہ کہ وہ جنگ بندی کے لیے ’شور‘ نہیں مچائیں گے۔

اپنی تقرری کے اعلان کے ایک دن بعد گفتگو کرتے ہوئے، نعیم قاسم نے کہا کہ وہ اپنے پیشرو حسن نصر اللہ کے ایجنڈے پر عمل کریں گے، جو گذشتہ ماہ بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے یہ تقریر نامعلوم مقام سے کی، ان کے متعلق یہ اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں کہ وہ ایران فرار ہو گئے ہے۔

حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم: سکول ٹیچر سے عسکری تنظیم کی قیادت تک | The Balochistan Post

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسرائیل کی جانب لبنان کے تاریخی شہر بعلبیک پر حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہیں تاہم انھیں ایسی کارروائیوں میں شہری انفراسٹریکچر اور اہم ثقافتی ورثے کا تحفظ کرے۔

امریکی محمکہ خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں اسرائیل کی جانب سے لبنان کے تاریخی شہر پر حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کے حزب اللہ کے جائز اہداف کے پیچھے جانے کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ایسا کرتے وقت یہ ضروری ہے کہ وہ ایسا اس طرح کریں جس سے شہریوں کی جان کو خطرہ نہ ہو۔ خاص طور پر بعلبیک جیسے گنجان آباد علاقوں میں یہ ضروری ہے کہ وہ صحافیوں، اقوام متحدہ کے امن دستوں، لبنانی مسلح افواج کے ارکان کی زندگیوں کو خطرے میں نہ ڈالیں، اور یہ بھی اہم ہے کہ شہری انفراسٹرکچر اور اہم ثقافتی ورثے کی جگہوں کا تحفظ کیا جائے۔‘

جنوبی لبنان کے بڑے حصوں اور بیروت کے جنوبی مضافات میں تباہی پھیلانے والے ہفتوں کے فضائی حملے کے بعد اسرائیلی فوج ملک کے مشرق میں حزب اللہ کے خلاف اپنے حملوں کو تیز کر رہی ہے۔ یہ ایک اور علاقہ ہے جہاں اس تنظیم کی مضبوط موجودگی اور حمایت ہے۔

بعلبیک وادی البقاع کا ایک مرکزی شہر ہے جو شام کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔ یہ ایک دیہی اور لبنان کا غریب ترین علاقہ ہے۔

حزب اللہ نے یہاں اپنی انفراسٹریکچر قائم کر رکھا ہے اور یہاں سے بہت سے جنگجوؤں کو شامل کیا ہے۔

یہ علاقہ حزب اللہ کے لیے سٹریٹیجک طور پر بھی اہم ہے، کیونکہ یہ اس راستے کا حصہ ہے جو اس تنظیم کی رسائی شام اور عراق میں اپنے اتحادیوں اور ایران تک دیتی ہے۔

بدھ کی صبح، اسرائیلی فوج نے پورے بعلبیک اور آس پاس کے قصبوں عین بوردے اور دوریس کے لیے انخلا کی ہدایات جاری کی تھی اور خبردار کیا کہ وہ ’حزب اللہ کے مفادات کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘