آواران میں دلجان بلوچ کی بازیابی کے لئے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا جاری، پاکستانی فورسز کا مظاہرین کو سنگین نتائج کی دھمکی
تفصیلات کے مطابق آواران سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے دلجان بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف کے انکے اہلخانہ کا اہل علاقہ کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر آواران کے دفتر کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
آواران ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا آج دوسری روز بھی جاری رہا جہاں بڑی تعداد میں خواتین بچوں کے ہمراہ شریک تھیں۔
مظاہرین ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رواں سال 12 جون کو آواران تیرتج سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد ازاں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے دلجان بلوچ والد اللہ بخش کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اس موقع پر علاقہ مکینوں کے ہمراہ دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین بھی احتجاجی دھرنے میں شریک تھیں اور آواران سمیت بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کررہے تھیں۔
آواران دھرنے کے شرکاء کے مطابق پاکستانی فورسز اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انکے پر امن دھرنے پر بیٹھے شرکاء کو دھمکیاں دی گئی ہیں کہ وہ اپنے احتجاجی دھرنا ختم کریں تاہم دلجان بلوچ کے لواحقین اور شرکاء نے دلجان بلوچ کی عدم بازیابی کے صورت میں دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔