آواران دھرنے میں شریک خواتین کی ہراسانی کا مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ ویمن فورم

55

بلوچ ویمن فورم نے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ فورسز اور انتظامیہ نے دھرنے کے پاداش میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی خوراک پر پابندی عائد کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

ڈپٹی کمشنر آفس آواران کے سامنے بیٹھے دھرنے کے شرکاء کی ہراسانی کے خلاف بیان جاری کرتے ہوئے بلوچ ویمن فورم بلوچ نے کہا ہے کہ ہماری تنظیم احتجاج پر بیٹھے خواتین کے مطالبات کے ساتھ کھڑی ہے، لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج انصاف اور احتساب کے لیے امید کی کرن ہے کیونکہ ایسے احتجاج ماورائے عدالت گرفتاریوں کی غیر قانونی ریاستی رٹ کو چیلنج کرتا ہے۔

بلوچ ویمن فورم کا اس موقع پر کہنا تھا اس طرح کے خدشات بھی ہیں کہ ریاستی فورسز احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتی ہے، جیسا کہ انہوں نے پہلے ہی مظاہرین کو ہراساں کر کے پانی اور خوراک کی سپلائی بند کر رکھی ہے اور ان کے تحریک اور احتجاج کے بنیادی حق کو سلب کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا پاکستانی فورسز اور ضلعی انتظامیہ احتجاج ختم نہ کرنے کی صورت میں مظاہرین کے خاندان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔

انہوں نے آوارن کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شریک ہوکر دلجان بلوچ سمیت دیگر دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کا مطالبہ کریں، اور جبری گمشدگیوں کے گھناؤنے عمل کے خلاف آواز بلند کریں۔

بلوچ ویمن فورم نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس طرح کی ریاستی بربریت کے خلاف متحد ہو جائیں، ظلم کی تاریک کوٹھریوں میں بے دردی سے قید دلجان بلوچ کی جان بچانے میں ہر آواز، ہر موجودگی اور ہر کوشش شمار اہم ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا آئے ہم متحد ہوجائیں، انصاف کے لیے آواز بلند کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ دلجان کی کہانی لاپتہ ہونے والی زندگیوں کی تعداد میں ایک اور اعدادوشمار نہ بن جائے۔