بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف بی وائی سی کا خاران میں احتجاج

97

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاجی مہم، “خاموشی توڑنا: جبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑے ہونا” کے عنوان سے بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

 بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں کے خلاف آج بلوچ یکجہتی کمیٹی خاران کی جانب سے نواب اکبر خان بگٹی اسٹیڈیم سے لیکر خاران ریڈ زون تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

خاران ریلی میں کثیر تعداد میں شہری اور لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہوئے جنھوں نے اپنے لاپتہ پیاروں کے تصاویر اُٹھا رکھے تھے۔مظاہرین نے اس دوران ریاستی اداروں اور حکام کے خلاف شدید نعرہ بازی کی، اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مہم، “خاموشی توڑنا: جبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑے ہونا” کے عنوان سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جہاں اس سے قبل کراچی، حب چوکی، خضدار، تربت، پنجگور اور آج خاران میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ ان پرامن مظاہروں کو کاؤنٹر کرنے کی کوششوں ریاست کی طرف سے مسلسل دھمکیوں اور جارحیت کے باوجود، انصاف اور بقا کی اس جنگ میں ہمارا عزم پختہ ہے۔ ہم عوام بالخصوص لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مظاہروں میں شامل ہوں اور اپنے لاپتہ پیاروں کے کوائف جمع کرائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس و پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے کراچی میں بی وائی سی کی احتجاج پر حملہ کرکے تشدد کے بعد متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جبکہ حب اور خضدار میں بھی مظاہرین کو ہراسگی کا سامنا رہا۔

مزید برآں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق گذشتہ روز پنجگور میں احتجاج کے دعران پولیس نے مظاہرین کو ہراساں کیا گیا جبکہ اس دوران سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ نے حسیب نامی نوجوان کو جبری لاپتہ کردیا تھا جو آج صبح شدید تشدد کے حالت میں رہا کردیا گیا ہے۔