بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ سائنس کالج کوئٹہ کا اچانک آتش زدگی میں جل کے راکھ ہونا ایک بڑا تعلیمی سانحہ ہے۔ اس طرح ناگہانی تعلیمی اداروں کا اچانک جل کر خاکستر ہونا سمجھ سے بالاتر ہے جس پر تعلیمی اور سیاسی حلقوں میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کس طرح ایک بہت بڑی عمارت کو اچانک آگ لگتی ہے اور گھنٹوں تک حکومتی اداروں کی طرف سے کوئی بھی اس آگ پر قابو پانے کے لیے نہیں پہنچتی ہے اور یوں آگ کالج کی پوری عمارت کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ یہ صرف ایک عمارت نہیں بلکہ بلوچستان بھر کے عوام کے لیے علم کا مرکز ہے جہاں مستقبل کے چراغ جنم لے کر معاشرے کو روشن کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ سائنس کالج کوئٹہ کا بلوچستان کی طلباء سیاست میں بھی ایک کلیدی کردار رہا ہے جہاں سے طلباء سیاست کی جڑیں پیوست ہیں اور اسی سیاسی و تعلیمی مرکز نے بلوچستان کے طالبعلموں کو سیاسی شعور دے کر ان کو قوم کی رہنمائی کے قابل بنایا۔ سائنس کالج کا یوں آگ میں جل کر راکھ ہوجانے پر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ دانستہ یا غیر دانستہ طور یہ واقعہ پیش آیا ہے جس کے ذمہ دار کالج انتظامیہ و حکومتی ادارے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کالج کو جلایا گیا ہے تاکہ بلوچستان بھر کے تعلیمی نظام کو سبوتاز کرنے سمیت نوجوانوں کی تعلیمی و فکری کیرئیر پر اثر پڑ سکے۔
انہوں نے کہاکہ بحثیت طلباء تنظیم ہم ایسے تعلیم دشمن ہتکھنڈوں کی ناصرف مزمت کرتے ہیں بلکہ ایسے عمل کے خلاف مزاحمت بھی کریں گے۔ حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ پر سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیا جائے اور ایک تفتیشی کمیٹی بنا کر تمام ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے۔