‎بلوچستان سے برآمد لاشوں کو بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کے دفنا یا جارہا ہے- ماما قدیر

355

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں پاکستانی فورسز ہاتھوں بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کیخلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنزکے جاری احتجاجی کیمپ کو 5572 دن مکمل ہو گئے ہیں، ژوب سے پی ٹی ایم کے سیاسی کارکنان نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ متعلقہ محکموں کے پاس مختلف علاقوں سے ملنے والی لاشوں کے ریکارڈز موجود ہیں جن لاشوں کی ڈی این اے ٹیسٹ نہیں ہو سکی انہیں عارضی طور پر دفنا دیا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ یہ اطلاع ظاہر کرتی ہے کہ لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشوں کے مسئلے پر پاکستانی مقتدرہ قوتیں جوابدہی کے حوالے سے اپنی جان نہیں چھڑا سکی ہیں، اگر پاکستانی مقتدرہ کے تمام حصے اندرونی اور بیرونی سطح پر بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے بیان بازی سمیت میڈیا اور دیگر ذرائع کو مضحکہ خیز طور پر استعمال کرتے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا لیکن بلوچ قومی تحریک میں جاری وسعت و شہرت اور لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے مثالی اور تاریخی ساز جدو جہد پاکستانی مقتدر گی ان تمام چالوں اور کوششوں پر پانی پھیر چکی ہے خاص طور پر طویل بھوک ہڑتالی کیمپ نے بلوچستان میں بلوچ نسل کشی ریاستی جرائم کو پوری دنیا میں پر واضع کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے-