ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فورتھ شیڈول سے تمام افراد نام نکالے جائیں – بلوچ وائس فار جسٹس

222

بلوچ وائس فار جسٹس کے ترجمان کی جانب سے بلوچستان کے بلوچ و پشتون سیاسی کارکنوں، طلباء، وکلاء، پروفیسروں، صحافیوں، ادیبوں، شاعروں اور عام شہریوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے یہ پریس ریلیز انتہائی افسوس اور تشویش کے ساتھ جاری کی جاتی ہے کہ حال ہی میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنوں، طلباء، وکلاء، پروفیسروں، صحافیوں، ادیبوں، شاعروں اور عام شہریوں کو شیڈول فور میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور جمہوریت پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیڈول 4 انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA) کے تحت افراد کی آزادانہ نقل و حرکت، اجتماع، اور اظہار رائے پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ ان فہرستوں میں شامل کیے جانے والے افراد، جن میں بڑی تعداد میں سیاسی کارکن، تعلیمی اداروں کے طلباء، وکلاء، میڈیا کے افراد، اور ادبی و ثقافتی شخصیات شامل ہیں، کو محض اپنے جائز حقوق کے استعمال کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اس غیر جمہوری عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں یہ ریاستی عمل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ہر شہری کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے کا آزادانہ اظہار کرے۔ سیاسی کارکنوں، طلباء، اور صحافیوں کو زیر نگرانی رکھنا ایک واضح دھمکی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اجتماع کی آزادی پرامن اجتماعات ہر جمہوریت کی بنیاد ہیں۔ اس آزادی کو محدود کرنا جمہوریت پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اور ادبی آزادی پروفیسروں، ادیبوں، اور شاعروں کی آزادی بھی بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ انہیں اس فہرست میں شامل کرنا تعلیمی اور ثقافتی اظہار پر حملہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شیڈول 4 سے تمام افراد کو نکالا جائے۔