ہمیں بھی اِس جنگ کا حصہ بننا ہوگا
تحریر: این آر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
آج ہم خود کو دیکھیں عجیب چہرے عجیب قسم کے لوگ ٹکراتے ہیں دل میں ہمیشہ ایک عجیب سا خوف رہتا ہے ہمیشہ اپنوں سے جُدا ہونے کا دل کرتا ہے ۔ زندگی کیا ہے؟ زندگی کا معنی غم اور دکھ ہے خوشیوں سے دور اپنوں سے دور ایک تلخ پہاڑ کے پیچھے چُپ ہو کر بھوک اور پیاس کو برداشت کرنا زندگی کاخوشی ہے زندگی پیاری اور قیمتی چیز ہوتا ہے۔ چاہے انسان ہو یا جانور زندگی ہر کسی کو پیاری لگتی ہے مگر کچھ لوگوں کو زندگی زیادہ پَسند ہوتا ہے۔ زندگی کا مطلب صرف پیسے سے جڑا نہیں ہے پیسے کو آپ کیا کرو گے جہاں کوئی اپنا ہی نہ ہو۔
جنگ ہمیشہ انصاف کی طرف چلتی ہے اور سَچ سے جڑا ہوتا ہے جنگ ہمیشہ ایک مَثبت سوچ پر مبنی ہے ابھی تک میں اپنے معاشرے کے لوگوں سے یہ سُنتا آ رہا ہوں وہ یہ کہتے ہیں کہ سرمچار اپنی بے وقوفی سے یہ کرتے ہیں سرمچار بھی انسان ہیں انہوں نے بھی انسان کی دودھ پی ہے اور انسانوں سے ہی پیدا ہوئے تھے اُن کو بھی اپنی قیمتی زندگی اور اپنے بچوں سے رہنے کا شوق ہے بس وہ خودغرض نہیں ہے اُن کے دل میں ایک جزبہ پیدا ہوتا ہے اور وہ کسی کے غلامی قبول نہیں کرتے۔
وہ جنگ صرف اپنے لیے نہیں کرتے وہ جنگ پورے قوم اور بے بس عوام کے لیے کرتے ہیں وہ جنگ سے اپنی زُبان اپنی ثقافت اور اپنی سر زمین کو بچانے کے لیے کرتے ہیں ۔ اپنی یہ منفی سوچ دماغ سے اتاریں کہ جنگ ہمیشہ سب کے لیے لڑی جاتی ہے، یہ کبھی مت سوچیں کہ ہم کو کچھ نہیں ہوگا اِس لیے ہم اِس میں شامل نہیں ہےجب آگ پھیلتی ہے تو وہ اپنوں کو بھی نہیں جانتی۔
دی بلوچستان پوسٹ : اس تحریر میں پیش کیے گئے خیالات اور آراء کے ذاتی ماننے والوں کی طرف سے دی بلوچستان پوسٹ نیٹ ورک متفقہ یا ان کے خیالات کے بارے میں پالیسیوں کا اظہار ہے۔