سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور پھر الزام سرداروں پر عائد کیا جاتا ہے۔
بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایک دور تھا کہا جاتا تھا بلوچ عوام سرداروں کے غلام ہیں اور سردار تعلیم کے خلاف ہیں، آج بلوچ طلبہ کو اسلام آباد لاہور اور کراچی کے تعلیمی اداروں سے جبری لاپتہ کیا جاتا ہے، اب بتاؤ کون تعلیم کے خلاف ہے-
اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ گوادر پراجیکٹس کے نام پر چین نے 7 سات ہزار بلوچ طلبہ کو سکالر شپ دیئے ان میں سے صرف 200 طلبہ کا تعلق بلوچستان سے ہے-
انہوں نے کہا ہے کہ گوادر کے نام پر ملنے والے اسکالر شپس کے نام پر سب پنجاپیوں کے بچے چائنہ و دیگر ممالک بھیجے گئے ہیں تو ہمارے بچے پڑھنے کہاں اور کیسے جائینگے-
انکا اس حوالے سے کہنا تھا گوادر کو ملنے والے اسکالر شپس کے ذریعے جن 200 طلبہ بلوچستان سے چین بھیجا گیا ہے ان میں سے بھی چند کا تعلق بلوچ علاقوں سے باقی دیگر کا تعلق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دیگر اقوام سے ہیں-
انہوں کہا ہم سردار اپنے بلوچ نسل کی بات کرتے ہیں آپ کے بچے جاکر ہمارے سکالرشپوں پر پڑھیں ہمیں تعلیم سے محروم رکھا جارہا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا میں یہ سمجھتا ہوں بلوچ عوام کو شعور آگیا ہے کہ بلوچ سردار تعلیم کے خلاف نہیں بلکہ یہ ایک دیرینہ پروپگنڈہ ہے جو اب فیل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے بلوچ قوم یہ سمجھتی ہے کہ بلوچ سردار اپنے عوام کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔