کوہ مہدی کی شہزادی
تحریر: فراز بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
“میری خواہش ہے کہ میں اپنے آخری مشن کو سرانجام دینے کیلئے اکیلے نہ جاؤں، بلکہ میں چاہتی ہوں کہ میں ساتھیوں کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے اپنے آخری مشن کی تکمیل ممکن بناؤں۔ کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ ہم یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ ساتھیوں کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے دشمن کے غرور، وقار، حوصلے اور طاقت کو ملیا ملیٹ کر سکیں۔ “اس سے پہلے کی زندگی، زندگی نہیں تھی، میری تو زندگی آج شروع ہونے والی ہے ” “بس دعا کرنا سنگت، میرے عمل سے کوئی بے گناہ شہید نہ ہو پائے۔”
یہ مندرجہ بالا الفاظ شہید فدائی ماہل بلوچ کی ہیں، یہ الفاظ برزکوہی کے قلم سے پڑھنے کو ملے۔ ماہل بلوچ اور شہدائے ھیروف کے غیور ساتھیوں کی وطن پر جانثاری و فداکاری کو تمام شہدائے وطن کی علامتی درخشندہ ستارے کی حیثیت فراہم کرتی ہے اور ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ وطن کی حرمت و آزادی کی خاطر ہر قسم کے ذاتی مفادات کو اجتماعی مفاد میں بدل کر وطن و قوم کیلئے اتحاد کے حسین بندھن میں بندھ کر ہر قسم کی قربانی کیلئے خود کو ہمہ وقت تیار کریں۔ شہیدوں کا مقدس لہو دھرتی کی عظمت قوم کی بیداری شان و آن کے حامل ہوتے ہیں۔
بلوچ قومی تحریک بہت اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے، یہ سب ہمارے شہدا کے مقدس لہو اور بلوچ قوم میں حریت کے اس عظیم جذبےی بدولت ہے، جسے اب کوئی بھی سبوتاژ نہیں کرسکتا۔ شہدائے ھیروف نے وطن اور بلوچ قوم کی آزادی کے لیے اپنی قیمتی ترین شے نچھاور کرکے بلوچستان کی آزادی کو قریب تر کردیا۔ بلوچ فدائین نے جو جذبہ و جوش قوم میں پیدا کیا وہ ایک طوفان کی طرح قابض ریاست کو پاش پاش کررہا ہے۔ آج یہ ناکام ریاست خود دنیا کے سامنے رسوا و ذلیل ہوچکا ہے۔ اس ریاست کے نام نہاد رہنما آج خود آپس میں دست و گریبان ہیں اور ناکام و نامرادی کی گہری کھائی میں سر کے بل گذر رہے ہیں۔
بلوچ قومی تحریک ماضی کی بہ نسبت آج باشعور سیاسی کارکنوں سے لبریز ہے۔ شہیدوں کی پاک و خوشبودار لہو کی برکتوں نے بلوچ قومی تحریک کو بین الاقوامی پذیرائی دلادی ہے۔ شہدائے ھیروف نے وطن پر قربان ہوکر یہ ثابت کر دکھایا کہ امن ، آزادی، عزت و احترام اور آئندہ آنیوالے نسلوں کی آسودگی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر احترام انسانیت کو دوام دیکر ہی فتح حاصل کی جاسکتی ہے۔ سب سے افضل زندگی یہ ہے کہ تمام تر عیش و عشرت کو ٹھکرا کر جہد مسلسل سے انسانی امنگوں و آرزوں اور قوم کے شعور و آگہی کیلئے سرگرم عمل رہا جائے۔ اور سب سے افضل موت وہ ہے کہ مظلوم و محکوم قوم کی آزادی کی خاطر فداکار رہ کر جان کا نذرانہ دیا جائے۔
جذبہ حب الوطنی کو تاریخ ساز اہمیت حاصل ہے شہدائے وطن کی عظیم قربانیاں کسی محدود وقت و محدود عرصے کیلئے نہیں ہوتی ہے، شہدا کی عظیم قربانیاں رہتی دنیا تک یاد کرکے منائی جاتی ہیں۔ زندہ قومیں عظمت کے ان میناروں کی قربانیوں کو مشعل راہ بناکر منزل کی جانب قدم سے قدم ملا کر اتحاد کا عملی مظاہرہ کرکے آگے بڑھتے ہیں۔ ہر قسم کے نامساعد حالات کا مردانہ وار سامنا کرتے ہیں۔ جانثاری کی یہ داستانیں آنیوالی نسلوں کیلئے راہیں متعین کرتی ہیں اور آزادی کی عظیم نعمت کو برقرار رکھ کر آزاد وطن و آزاد زندگی کا ذریعہ بنتی ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیے گئے خیالات اور آراء کے ذاتی خواہش مند ہیں، ان کی طرف سے دی بلوچستان پوسٹ نیٹورک متفقہ ہے یا اس کے خیالات کی پالیسیوں کا اظہار ہے۔