کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

116

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری طویل احتجاجی کیمپ کو آج 5573 دن مکمل ہوگئے ہیں بی این پی رہنماؤں و دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سامراج کی اصلیت کو جاننے ہم اچھی طرح جانتے ہیں وہ اپنا کام کرتے جاتے ہیں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے کے راستوں میں کوئی بھی آئے وہ کاٹتے رہتے ہیں، سامراج کو دنیا کی کسی اصول کی پرواہ نہیں ہوتی وہ اصولوں کو خریدنے کی نشے میں نیچے نہیں دیکھتا ان کی آنکھیں اپنی مفاداتی مقاصد کی طرف ہوتے ہیں سامراج لوہے کی ٹائر والی ٹینکوں پر سوار ہوتے ہیں وہ انسانوں کو کچلتے رہتے ہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج کل بلوچستان میں یہی صورت حال ہے بلوچوں کی جسم کو نوچ کر سر کاٹنے کے بعد مسخ کیئے جاتے ہیں، سامراج زہریلے آگ برسانے والی آلات سے سامراج کی تاریخ پڑھ سن اور دیکھ کر سمجھ چکے ہیں کہ وہ اپنی مفاداتی مقاصد کی تکمیل کے سفر میں سب کچھ کر جاتا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ گولیوں کی آواز سے نہیں بھاگتے لیکن آج انسانیت سے عاری ہمارے دشمن کو کسی سامراج اپنی مقاصد کو پانے کے لئیے بندوق ہاتھ میں دیگر کا بلوچستان کو انسانی خون سے رنگ رہی‎ ہے اور ہمیں بد نام کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا بلوچستان میں جنگل کا قانون قائم کردیا ہے جنگل کا قانون یہ ہے کہ مرویا مارد آج بلوچوں کی کہانی ایسا ہی ہے بلوچوں پر جنگ مسلط کر دیا گیا وگرنہ دنیا کو بھی اچھی طرح بلوچوں کے متعلق معلوم ہے کہ ہم میں دنیا کے لیے کتنی بھائی چارگی اور ہم آئیگی ہے اگر کسی کا نام شے غائب ہو جائے وہ کتنا پریشان ہوتا ہے لیکن آج بلوچوں کے بھائی باپ بیٹھا سالوں سے جبری لاپتہ ہیں پتہ نہیں چلتا کہ کہاں اور کس حال میں ہیں ۔