کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

68

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5567 دن مکمل ہوگئے، خضدار سے سیاسی سماجی کارکنان در محمد مینگل نزیر احمد جنگ اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ظلم جبر عالمی اداروں کی خاموشی نے بلوچستان کو انسانی حقوق سے ماورا خطہ بنا دیا ہے، بلوچستان میں قابض پاکستان نے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کردی ہے لیکن عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے دعوے داروں کی بے حسی تاحال قائم ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے تمام تر توانائیاں بلوچ نسل کشی پر صرف کردی ہے جس کا تسلسل تا حال جاری ہے جس کے لیے پاکستان برائے راست عالمی اداروں اور ممالک سے مدد تعاون حاصل کر رہا ہے اور وسیع پیمانے پر بلوچ آبادیوں پر حملوں لاکھوں بلوچوں کو بے گھر کر نے ہزاروں کو اپنے عقوبت خانوں میں جبری بند رکھنے بلوچ سماج کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی جبری اغواء اور ان کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر اُن کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسے انسانیت سوز کاروائیاں کر کے پاکستان نے بلوچ سر زمین پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور تاحال بلوچستان کے کونے کونے میں قابض فوج بلوچ آبادیوں پر حملوں بلوچ فرزندوں کو سرے عام جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں مصروف ہے-

انہوں نے کہا بلوچ قوم کی جانب سے دنیا کے ہر فورم پر پاکستانی جبر کے خلاف آواز اٹھائی گئی ہے لیکن موجودہ صدی کو انسانی حقوق کی صدی قرار دینے والے عالمی انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بلوچستان کی صورت حال نظر نہیں آرہی عالمی انسانی حقوق اور میڈیا کی رپورٹس سمیت عالمی انسانی حقوق کے فورسز پر اُٹھائی جانے والی آوازوں کے بعد بھی اقوام متحدہ سمیت دعویدار دار ممالک کی مجرمانہ خاموشی ان کے کردار کی عکاس ہے-