کوئٹہ : جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

102

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 5587 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر جیکب آباد (خان گھڑ) سے جسقم کے کارکنان وسیاء اللہ ڈنہ ، اللہ رکھا اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آئے دن بلوچ نوجوان خون میں نہا رہے ہیں جبری اغواء ہورہے ہیں مائیں سینہ کوبی کررہے ہیں، بچے یتیم ہورہے ہیں، خواتین بیوہ ہورہی ہیں، بوڑھوں سے ان کے سہارے ان کے جوان بیٹے چھینے جارہے ہیں، بلوچ ایک بے بس کاروان قوم ہیں، دشمن بظاہر ایٹمی طاقت ہے، ہم اتنے کمزور ہیں کہ ہم اپنی دفاع نہیں کرسکتے یا بلوچ قوم کو اپنا دفاع کرنے کی اجازت نہیں تو کیا بلوچ غلام قوم ہیں، اور غلام رہے گا نہیں؟ لیکن کچھ ایسے انسان بھی ہوتے ہیں جن کی موت پر ہر کوئی غمزدہ ہوتا ہے اور افسوس کرتا ہے،وہ وہی لوگ ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی ذاتی خواہشات،عیش و عشرت کو ایک طرف رکھ کر اپنی قومی بقا کےلئے آخری سانسیں تک جدوجہد کی، کیا ایسے قومی ہیروز کو اس طرح عیش و عشرت کی زندگی گزارنا اچھا نہیں لگتا تھا، کیا ان کی ماں باپ بہنیں بھائیاں نہیں تھیں؟ قابض پاکستانی حکمران ایف سی خفیہ اداروں اور ان کی ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں شہید اور جبری لاپتہ بلوچوں فرزندوں کی سیاسی جماعتوں انسانی حقوق کے سرگرم دیگر تنظیموں اور عالمی رائے عامہ کو بلوچ قومی تحریک کی حمایت میں ہموار کرنے کےلئے بیرون ملک رہنماوں سمیت پوری قوم کی لازوال قربانیوں اور انتھک جدوجہد کے باعث آج بلوچ قومی تحریک اپنی تاریخ کے مظبوط مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔