کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

56

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں کوئٹہ میں جاری بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5582 دن مکمل ہوگئے، قلات سے سیاسی سماجی کارکنان قدوس بلوچ، نور احمد مینگل اور زین اللہ بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج تک اس بات کا تعین نہیں ہوا ہے کہ ریاست کی ساخت وفاقی ہو یا وحدانی ریاست کے لیے جمہوریت اچھا ہے کہ آمریت، جب فوج خفیہ ادارے اقتدار کے سے حکومتی باگ ڈور ہلانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو نام نہاد سیاسی منظر نامہ سے ہٹ کر پردے کے پیچھے یہ جماعتیں اور سول سوسائٹی ان کی حب الوطنی جمہوریت دوستی کی واہ واہ کرتے ہوئے شراکت اقتدار کے لیے اُن کی آشیر باد حاصل کرنے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا جب نام نہاد منتخب حکومت اقتدار سنبھالتا ہے تو جی ایچ کیو کی طرف سے اُنہیں اُن کی اوقات بتاتے ہوئے یاد دلایا جاتا ہے بلوچستان کے معاملات میں اُن کا کوئی اختیار نہیں ہوگا اس لیے وہ ان ادوار میں دخل دینے کی غلطی نہ کریں فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے ان ابتدائی ہدایات کے جواب میں نام نہاد منتخب نمائندے سر ہلا ہلا کر اپنے اوقات میں رہنے کی یقین دہانی کراتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد اور مقبوضہ بلوچستان میں اس شرط پر شریک اقتدار کیا گیا تھا کہ وہ بلوچستان میں فوجی کارروائیوں کی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ان کی حمایت دفاع کرینگے اس کے بعد کھٹ پتلی حکومت بلوچ قوم کے خلاف فوجی کارروائیوں خفیہ اداروں کی تسلسل کی دفاع کر رہے ہیں فوجی اور ایف سی اور اُن کے قائم کردہ وحشی قاتل دستوں کی طرف محب وطن بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنے اور تشدد سے صبح اُن کی لاشیں پھینکنے کی انسانیت سوز نسل کش کارروائیوں کی حمایت و دفاع کرتے رہے۔