کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5580 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر ڈیرہ مراد جمالی سے بی ایس او پجار کے کارکنان وسیم بلوچ، عدنان بلوچ ، اعتبار بلوچ، فہیم بلوچ اور دیگر نے اکر اظہار یکجہتی کی ۔
تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ قومی غدار ہیں جن کی وجہ سے ہزاروں ماؤں کے لخت جگر خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری اغواء کروا چکے ہیں۔ بعد میں اُن کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں سے مل چکے ہیں۔ ان کے ہاتھ بلوچ شہیدوں کا لہو سے رنگے ہیں۔ یہ لوگ جو بلوچ قوم کو روایات سکھا رہے ہیں ان کا کردار بلوچ قوم کو میں کیا ہے خود بلوچ روایات کو پامال کر کے دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں اور قوم سے غداری کر رہے ہیں ان کا احتساب ہر حال میں بلوچ کرے گا ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ پرامن جدوجہد بلوچ قوم نے شعوری طور پر شروع کی ہے اور اس جد جہد میں لوگ شعوری طور پر شامل ہوئے ہیں اور آج بھی اس کی حمایت میں اضافہ اور بڑی تعداد میں شامل ہو کر اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ۔