کوئٹہ: بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

64

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ میں جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5578 دن مکمل ہوگئے، محمد حسن مینگل ایڈوکیٹ سپریم کوٹ، محمد امین گلسی مگسی ایڈوکیٹ اور دیگر نے کیمپ اگر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سی ٹی ڈی، ایف سی، خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں بلوچ فرزندوں کو شہید کرنے کی حکمت عملیوں کے سامنے بلوچ قومی تحریک کی عوامی مقبولیت اور عالمی سطح پر تحریک سے ہمدردی پاکستان پر تنقیدوں سے بلوچستان میں پاکستانی حکمرانوں اور گماشتوں کے لیے زمین تنگ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اب پاکستان اپنی پہلے سے جاری حربوں کو تنقیدوں کا سامنا ہونے کے باوجود اور پاکستانی میڈیا اور سول سوسائٹی کے بلوچ قوم کے ساتھ جعلی ہمدردیوں اور پاکستان کی بقا کے لیے بلوچستان میں حکمت عملیاں تبدیل کرنے کے مطالبوں کے باوجود اپنے نانام حربوں کو جاری رکھے ہو اہے اور پہلے سے جاری گمشدگیوں میں روز بروز شرت لائی جا رہی ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا آئے روز بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کیا جارغ ہے جبکہ ڈیتھ اسکواڈ شدت کے ساتھ بلوچوں کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہیں جبکہ بلوچستان بھر میں جرائم پیشہ کاروائیوں کے ذریعے ایک انتشار کی صورت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی جبکہ ایف سی بلوچ آبادیوں کے خلاف سرچ آپریشن اور جبری لاپتہ کرنے میں مصروف ہے-

ماما قد پر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کی حکمت عملیوں اگر چہ روز بروز شدید تر ہوتی جارہی ہیں۔ اور اُن میں مزید درندگی آتی جارہی ہے لیکن بلوچ قومی جد جہد کے تسلسل اور بلوچ عوام کی خواہش لاپتہ افراد کی بازیابی کے مقصد پر سنکم وابستگی اور شیروں کی جد جہد اور قربانیوں کو اپنا نصب العین بنا لینے سے پاکستانی ادارے ان کے گماشتے اور خفیہ اداروں کی حقیقت بلوچ قوم کے سامنے واضح ہو چکی ہے پاکستان کی جانب سے کوئی بھی حکمت عملی بلوچ قوم کی تاریخی جد صد سے دور نہیں کر سکتا ہے-