کوئٹہ: بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

100

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی کیمپ کو آج 5586 دن مکمل ہوگئے، حب چوکی سے سیاسی و سماجی کارکنان داد محمد بلوچ، نذیر احمد بلوچ، نور احمد بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تحریک کے شہدا کا لہو اور قومی غلامی کے خلاف زندانوں میں تشدد سہنے والے جہد کاروں کی قربانیاں قوم پر اپنا اثر دکھاتی ہیں جو قوم میں بیداری کا مثبت سبب بنتی ہیں۔

انہوں نے کہا قابض جب اپنی معمولی حکمت عملیوں کے باوجود تحریک کی ابہار اور اپنے قبضہ کو چکنا چور ہوتا دیکھتی ہے تو وہ غیر معمولی حکمت عملیوں کے تحت مقبوضہ قوم کے خلاف مارو پھینکو کی پالیسیوں کو مزید تیز کر دیتا ہے جہد کاروں کے گھروں کو جلانا لوٹ مار خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا جہد کاروں کے رشتہ دارو کو جبری اغوا کرنا معمول بن جاتے ہیں اور وہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے تحریک کے خیر خواوں کو شہید و اغوا کرنے کے سلسلوں میں تیزی لاتا ہے-

ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا جہد کاروں اور اُن کے عزیزوں دوستوں کے علاوہ قابض ریاست ان تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو بلوچ قومی تشخص اور میری غلامی کے خلاف لب کشائی کرتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے آخر میں کہا کہ پارلیمانی لوگ بلوچ کی دشمنی سے بھی دریغ نہیں کرینگے ریموٹ کنٹرول پر چلنے والی ریاست نے بلوچ نسل کشی اور خوف پھیلانے کے عمل میں تیزی شروع کردی ہے جبری اغوا، تشدد زدہ لاشوں کو پھینکنے کے عمل میں تبدیلی بھی ایک چال ہے-