ڈیوٹی سرانجام دینے والے اساتذہ کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔ اکبر علی اکبر

111

گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کیچ کے صدر اکبر علی اکؔبر نے اساتذہ کرام کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اساتذہ کرام کو بدنام کرنے اور سرکاری اسکولوں سے عوام کو بد دل و مایوس کرنے کیلئے غیر حاضر اساتذہ کا ڈھونگ و پروپیگنڈہ پھیلا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی بلوچستان میں نئی سرکار بنتی ہے وہ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے اساتذہ کرام و سکولز اور ڈاکٹرز و ہسپتالوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیتا ہے کیوں ان دو محکموں میں عوام کا ڈائریکٹ تعلق ہوتا ہے یہ میں نہیں کہتا کہ یہ دو ادارے لاجواب ہیں مگر جتنی بھی وسائل کی کمی ہے وہ ان دو محکموں میں پائی جاتی ہے جسکا سیدھا ذمہ دار حکومت ہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ غلط پروپیگنڈہ کا ایک ثبوت یہ ہے کہ 21 -2020 میں کیچ کے 114 اساتذہ کرام کو غلط طریقے سے برخاست کیا گیا تھا پھر جی ٹی اے بلوچستان و کیچ نے تحریک چلائی اُس تحریک کا حصہ ہوتے ہوئے میں نے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کرکے اُنکو بحال کروایا مگر 4 سال بعد محکمہ نے پھر وہی رپورٹ شائع کیا ہے کہ 114 اساتذہ کو غیرحاضری کی بنیاد پر محکمہ نے برخاست کیا ہے حالانکہ وہ تمام تحریک کی وجہ سے جام حکومت نے بحال کیئے تھے اور اس وقت وہ تمام ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔

ایسے بیانات کا مقصد اساتذہ کرام اور سرکاری اسکولوں کو بدنام کرنا اور عوام میں مایوسی پھیلا کر کنٹریکٹ پر بھرتی اور سکولوں کو پرائیوٹائز کرنے کے عمل کو تقویت دینا ہے۔

انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ استاد کا پیشہ صرف نوکری کرنا نہیں ہے بلکہ یہ ایک تحریک اور قومی زمہ داری ہے لہٰزا استاد اپنی ڈیوٹی ایمانداری اور مشنری جذبے کے ساتھ نبائیں اور کسی بیوروکریٹ یا سرکاری افیسر کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ غیرحاضری کا پروپیگنڈہ کریں۔انہوں نے کہاکہ جی ٹی اے بی کبھی بھی ڈیوٹی نہ دینے کی حمایت نہیں کرے گا مگر ڈیوٹی دینے والے اساتذہ کرام کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان بھر کے سکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی ہے محکمہ کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 16 ہزار سے زائد اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں یاد رہے کہ بلوچستان میں اساتذہ کی کل آسامیاں 65 ہزار کے لگ بگ ہیں جن میں قریب % 35 خالی ہیں اس صورت حال کا زمہ دار اساتذہ نہیں بلکہ حکومت وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ % 85 طلبہ و طالبات جنکے والدین کو ایک وقت کی روٹی میسر نہیں انہی کے بچے ان سرکاری اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں لہٰزا حکومت سرکاری اسکولوں اور اساتذہ کرام کو بدنام کرنے کے بجائے انکے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے انکو حل کرے تاکہ تعلیمی سفر میں بہتری آئے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت اور سیاسی بنیاد پر تبادلے کسی بھی طور قابلِ قبول نہیں اس مسلے پر جی ٹی اے بی ضلعی کونسل کا اجلاس بُلاکر حکمت عملی مرتب کرکے شدید احتجاج کیا جائے گا۔