پنجاب یونیورسٹی: بلوچ طلباء پر تشدد و گرفتاریوں کے خلاف احتجاج

66

‎بلوچ طلبہ کونسل نے طلباء کی غیر قانونی حراست اور جمعیت طلبہ اسلام کی جارحیت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

‎مظاہرین کا کہنا تھا ہم پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ اور پنجاب پولیس کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ طلباء کو فوری طور پر رہا کیا جائے بصورت دیگر ہم سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے جس کے لیے پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب پولیس ذمہ دار ہوگی۔

اس موقع پر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے ترجمان نے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں مقیم بلوچ طلباء پر مذہبی تنظیم اسلامی جمعیت طلباء کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں مذہبی تنظیم جمعیت ایک غنڈہ گرد تنظیم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ جمعیت کے غنڈوں اور پنجاب پولیس کی ملی بھگت سے بلوچ طلباء پر پہلے بھی کئی بار حملے کئے جاچکے ہیں جن سے بلوچ طلباء کی تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جمعیت کے غنڈے بلوچ طلباء پر چاقو، ڈنڈوں اور دیگر ہتھیاروں سے حملے کرتے ہیں جس کی وجہ سے بلوچ طلباء شدید زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جمعیت کے غنڈے پنجاب پولیس کے ساتھ مل کر بلوچ طلباء کو تعلیمی سرگرمیوں سے روکنے اور انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ بلوچ طلباء کی رہائی کے لئے پنجاب یونیورسٹی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور کئی بلوچ طلباء کو یونیورسٹی سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں مذہبی تنظیم کے غنڈے بلوچ طلباء کو ہراساں کر رہے ہیں اور ان کی تعلیمی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، یہ عمل خود بلوچ طلباء کی زندگیوں کے لئے خطرناک ہے۔ بلوچ طلباء پر اس قسم کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور پنجاب پولیس کی جانبدارانہ کردار کشی واضح ہو چکی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ غیر مقفل بلوچ طلباء کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور انہیں ان کے گھروں تک بحفاظت پہنچایا جائے۔ مزید برآں، بلوچ طلباء کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ ہم جمعیت کی غنڈہ گردی اور پنجاب پولیس کی غفلت کے خلاف فوری کاروائی اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر ہماری مانگیں پوری نہ ہوئیں تو ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔